امریکہ کی چالیں بہت ہی خطرناک ہیں، چین
16 اپریل 2022بیجنگ میں حکام کا کہنا ہے کہ 15 مارچ جمعے کے روز تائی پے میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے مذاکرات کے لیے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی چینی فوج نے تائیوان کے آس پاس اپنی تازہ فوجی مشقیں کیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق چینی فوج نے مشرقی بحیرہ چین میں ایک بحری بیڑے کے ساتھ ہی بمبار اور دیگر جنگی طیارے بھیجے اور تائیوان کے آس پاس سمندر اور فضائی حدود میں کثیرالجہتی ہتھیاروں والی مشترکہ جنگی تیاریوں کے لیے گشت کیا۔
بیجنگ حکومت کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے بار بار کیے جانے والے ’’غلط اشاروں‘‘ کا مقابلہ کرنا تھا۔ تاہم اس بیان میں تائیوان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد کا ذکر نہیں کیا گیا۔
چینی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’امریکہ کے برے اقدامات اور اس کی چالیں مکمل طور پر فضول اور بہت ہی خطرناک ہیں۔ جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں وہ خود اسی میں جل جائیں گے۔"
طویل وقت سے پھیلنے والی کشیدگی
سن 1949 کی جنگ کے بعد چین اور تائیوان الگ ہوگئے تھے، لیکن بیجنگ اس خود مختار جزیرے کی ملکیت پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا اپنی سرزمین چین کے ساتھ انظمام کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اشتعال انگیز مشقیں بیجنگ کا ایک باقاعدہ حربہ رہی ہیں، لیکن گزشتہ دو برسوں سے تائیوان ایسی فوجی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی شکایت بھی کرتا رہا ہے، جس میں تائیوان کی فضائی دفاعی حدود میں تقریباً روزانہ فضائیہ کی پروازیں شامل ہیں۔ تاہم یہ پروازیں جزیرے کے بہت قریب نہیں ہوتی ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے بھی ممکنہ چینی جارحیت کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے اور تائی پے مسلسل ہائی الرٹ پر ہے۔ تائیوان کی فوج نے اس ہفتے اپنی نئی مشقیں شروع کی تھیں۔ اس میں تقریباً 15 ہزار ریزرو فوجی شدید قسم کی فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں جو رواں برس کے بیشتر حصے میں جاری رہیں گی۔
امریکہ تائیوان کا سب سے بڑا غیر سرکاری اتحادی ہے اور اس نے حالیہ برسوں میں جزیرے کے لیے ہتھیاروں کی اپنی فروخت میں اضافہ کیا ہے۔
امریکی دورہ چین کے لیے ایک مضبوط اشارہ
تائی پے کا دورہ کرنے والے نیو جرسی کے سینیٹر رابرٹ مینینڈیز نے کہا کہ چونکہ تائیوان کاروں اور فونز میں استعمال ہونے والی سیمی کنڈکٹر چپس کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، اس لیے تائیوان کی سکیورٹی ’عالمی اثرات‘ کی حامل ہے۔ گزشتہ دو مہینوں میں یہ دوسرا اعلیٰ سطحی امریکی دورہ ہے۔
تائیوان کے صدر تسائی انگ وین نے بات چیت کے دوران کہا کہ یوکرین پر روسی حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ ’’جمہوری ممالک کو اپنے اتحاد کو مضبوط کرنا چاہیے۔ ہم اجتماعی طور پر ہی ان آمرانہ ممالک کی طرف سے لاحق خطرات سے اپنا دفاع کر سکتے ہیں، جو علاقائی امن میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘
کیرولائنا سے سینیٹر لنڈسے گراہم، جنہوں نے چھ افراد پر مشتمل امریکی وفد کی قیادت کی، نے کہا کہ چین کی اشتعال انگیزی اور یوکرین میں روسی جنگ میں اس کی حمایت نے امریکہ کو تائیوان کے پیچھے متحد کر دیا ہے۔
گراہم نے صدر سائی کو بتایا، ’’چین جو کچھ بھی پوری دنیا میں کر رہا ہے، ہم اسے اس کی زیادہ قیمت ادا کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔ ہم تمہارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘
ص ز/ ا ا ( روئٹرز، ڈی پی اے)