امریکہ میں دہشت گردی کے الزام میں پاکستانی نژاد شہری گرفتار
3 ستمبر 2011امریکی استغاثہ کا کہنا ہے کہ چوبیس سالہ جبیر احمد پر لشکر طیبہ کی مدد کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ تفتیش کاروں کے سامنے جھوٹا بیان دینے پر بھی مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
اس پر الزام ہے کہ اس نے لشکر طیبہ کو مادی مدد فراہم کی، جسے امریکہ نے دو ہزار ایک میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
جبیر نے دوہزار چار میں اس وقت لشکر طیبہ کے تربیتی کورس میں شرکت کی تھی، جب وہ محض ایک ٹین ایجر تھا۔ وہ اس تنظیم کے کمانڈو کورس میں بھی شریک ہوا۔ شکایت گزار کا کہنا ہے کہ کمانڈو کورس میں اس نے صرف ایک ہفتے کے لیے ہی شرکت کی تھی کیونکہ اس کے انسٹرکٹر نے اسے کم عمر قرار دے دیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس نے گزشتہ برس ستمبر میں ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ یو ٹیوب پر لشکر طیبہ کی حمایت میں ایک پراپیگنڈا ویڈیو جاری کی تھی۔
استغاثہ کے مطابق اس مقصد کے لیے جبیر نے لشکر طیبہ کے رہنما حافظ سعید کے بیٹے سے رابطہ کیا تھا جبکہ اس ویڈیو میں حافظ سعید کی تصاویر بھی شامل تھیں۔
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے گزشتہ ماہ اس ویڈیو کے بارے میں جبیر سے بات کی تو اس نے کہا کہ اس نے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
اسے ابتدائی طور پر ورجینیا کے علاقے الیگزینڈریا کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نے اسے ابتدائی اور قید میں رکھنے کی سماعت تک کے لیے حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ یہ سماعت آئندہ ہفتے بدھ کو ہو گی۔
جبیر احمد اپنے خاندان کے ساتھ دو ہزار سات میں امریکہ جا بسا تھا۔ ایف بی آئی نے دو ہزار نو میں یہ معلومات ملنے پر اس کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا تھا کہ اس کا لشکر طیبہ کے ساتھ تعلق ہو سکتا ہے۔ اسے امریکہ کی مستقل شہریت حاصل ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی