امریکا کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ معطل کر سکتے ہیں: یورپی یونین
6 جولائی 2013یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر سیسیلیا مالم اسٹروم (Cecilia Malmstrom) نے جمعرات کے روز دو اعلیٰ امریکی عہدے داران کو خصوصی خط تحریر کیے ہیں۔ اس میں امریکا کی جانب سے انٹرنیٹ صارفین اور یورپی یونین کی جاسوسی کے حوالے سے یورپی اقوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاص طور پر حوالہ دیا گیا ہے۔ اس وقت یورپی یونین اور امریکا کے درمیان معلومات کے تبادلے کے دومعاہدے ہیں۔ ان میں سے ایک یورپی مالیاتی ترسیل کے ڈیٹا تک رسائی اور دوسرا یورپ کے مسافروں کی تفصیلات سے متعلق ہے۔ یہ دونوں معاہدے ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد عمل میں آئے تھے۔
امریکی اعلیٰ حکام کو یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمیشنر سیسیلیا مالم اسٹروم نے تحریر کیا ہے کہ فریقین دونوں معاہدوں کے نفاذ کے فوائد کے حصول میں ناکام ہوتے دکھائی دے رہے جبکہ ظاہراً یہ معاہدے اپنے ضوابط کے تناظر میں پوری طرح نافذ العمل دکھائی دیتے ہیں، اب ان کی مجموعی حیثیت کو سنگین دھچکے محسوس ہوئے ہیں اور وہ ان پر نظرثانی کا حق رکھتی ہیں۔ سیسیلیا مالم اسٹروم نے ایک خط امریکا کی اندرون ملک سلامتی کی وزیر جینیٹ نیپولیٹانو اور دوسرا نائب وزیر برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلیجینس ڈیوڈ کوہن کو تحریر کیا۔
سیسیلیا مالم اسٹروم نے اپنے خطوط میں واضح کیا کہ امریکا اور یورپی یونین کے تعلقات انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ اس میں وہ مزید تحریر کرتی ہیں کہ باہمی اعتماد اور اعتبار پوری طرح نابود ہو کر رہ گیا ہے اور وہ اس کی امید کر تی ہیں ہیں کہ امریکا اعتماد سازی اور اعتبار کی بحالی کے لیے راست اقدامات کرے گا۔ نیوز نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمیشنر سیسیلیا مالم اسٹروم اگلے ہفتے کے دوران ایک ماہرین کی ٹیم کو بھی واشنگٹن روانہ کرنے والی ہیں جو معلومات کے تبادلے کے معاہدوں پر نظرثانی کے مذاکرات میں حصہ لے گی۔
دونوں معاہدوں میں سے ایک ٹی ایف ٹی پی (TFTP) یعنی The Terrorist Finance Tracking Programme کہلاتا ہے، اس کے تحت براعظم یورپ کے اندر رقوم کی بین الاقوامی ترسیل کی معلومات تک امریکا کی رسائی ہے۔ دوسرا مسافروں کی تفصیلات سے متعلق ہے اور اس کے تحت کوئی بھی مسافر جب ہوائی سفر کے لیے سیٹ کا حصول شروع کرتا ہے تو اس کے کوائف تک رسائی امریکا کو حاصل ہو جاتی ہے۔ اس دوران وہ جہاں جہاں چیک اِن کرتا ہے، یہ تمام معلومات امریکا کی دسترس میں ہوتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی خفیہ اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ ایسے جاسوسی کے نیٹ ورک کے آپریشن امریکا کے بعض اتحادی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں فرانس کا نام لیا گیا ہے۔ امریکی اداروں کے مطابق چین، ایران اور اسرائیل بھی ایسے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی اثنا میں فرانسیسی وزیراعظم ژاں مارک ایرُو (Jean-Marc Ayrault) نے خفیہ اداروں کی جانب سے جاسوسی کے نیٹ ورک جاری رکھنے کے دعووں کی تردید کی ہے۔