امریکا میں چھ سکھوں کی ہلاکت پر صدمہ پہنچا، منموہن سنگھ
6 اگست 2012منموہن سنگھ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عبادت میں مصروف سکھوں پر حملہ نہ صرف المناک ہے بلکہ اس کی کوئی توجیح بھی پیش نہیں کی جا سکتی۔‘
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ بھارت امن سے محبت کرنے والے اور اس حملے کی مذمت کرنے والے امریکی شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
’’ہم امید کرتے ہیں کہ حکام اس صدمے سے دوچار ہونے والے خاندانوں تک پہنچیں گے اور انہیں یہ یقین دلائیں گے کہ تشدد کا یہ واقعہ دوبارہ کبھی رونما نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
اتوار کے روز امریکی ریاست وسکونسن میں واقعہ ایک سکھ گردوارے میں ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر کے کم از کم چھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا جب اس واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ یہ حملہ آور ایک پولیس اہلکار کی فائرنگ کے نتیجے میں مارا گیا تھا جبکہ واقعے میں ایک پولیس اہلکار شدید زخمی بھی ہوا ہے۔
امریکا میں تعینات بھارتی سفیر نرپما راؤ نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعے پر ’ہمارا دل خون کے آنسو‘ رو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر صبر کا مظاہرہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ’سکھ محب وطن، قانون کے پابند، بھارتی امریکی شہری ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد انہیں امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر برائے انسداد دہشت گردی جان برینین نے فون کر کے اس واقعے کی مذمت کی۔ اس واقعے پر امریکا میں متعین پاکستانی سفیر شیری رحمان نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں مقیم سکھوں کی تعداد پانچ لاکھ سے سات لاکھ کے درمیان ہے اور امریکا میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد انہیں کئی مرتبہ مسلمان ہونے کے شبے میں تشدد اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
at /km (Reuters, AFP, AP)