امریکا میں داعش کے حامی ماہن خان پر فردِ جرم عائد
8 جولائی 2016اشتہار
نیوز ایجنسی روئٹرز نے امریکی شہر فینکس سے استغاثہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ فردِ جرم جمعرات سات جولائی کو ایریزونا کی ایک گرینڈ جیوری کی جانب سے عائد کی گئی۔
ماہن خان کا تعلق شہر توسون سے ہے اور اُسے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے یکم جولائی کو گرفتار کیا تھا۔ جیسا کہ ایریزونا کے اٹارنی جنرل کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، یہ ایجنسی پہلے ہی ماہن خان کے خلاف تحقیقات جاری رکھے ہوئی تھی کیونکہ مختلف شہریوں کی جانب سے اُس کی مشکوک حرکات کی شکایت کی گئی تھی۔
اس فردِ جرم میں ماہن خان پر عائد کیے گئے تین بڑے الزامات میں دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملے کی سازش تیار کرنے کے ساتھ ساتھ یہ الزام بھی شامل ہے کہ وہ ہتھیاروں کے ساتھ ایک دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔
اٹارنی جنرل کی خاتون ترجمان مِیا گارسیا نے بتایا کہ اگر مقدمے کی کارروائی کے دورزان یہ الزامات ثابت ہوگئے تو ماہن خان کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ چَودہ جولائی کو ہونے والی عدالتی کارروائی کے دوران یہ فردِ جرم تفصیل کے ساتھ پڑھ کر سنائی جائے گی۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق ماہن خان کے خلاف الزامات اُن تحقیقات کی روشنی میں عائد کیے گئے ہیں، جو ایف بی آئی اور دیگر ریاستی ایجنسیوں کی جانب سے کی جا رہی تھیں اور جن میں یہ پتہ چلا تھا کہ ماہن خان ایک ایسے شخص کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، جس کے بارے میں اُس کا خیال ہے کہ وہ ایک پاکستانی شہری ہے اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا ایک جنگجو ہے۔ استغاثہ نے اس شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ آیا وہ ایف بی آئی ہی کا کوئی مخبر یا درپردہ ایجنٹ تھا۔
تحقیقاتی اداروں کو پتہ چلا کہ اپنے ان روابط کے دوران ماہن خان نے خود کو ایک ایسا ’امریکی جہادی‘ قرار دیا تھا، جو داعش کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اُس نے ’پائپ بموں اور پریشر کُکر بموں سمیت دیگر ہتھیاروں کے حصول‘ کی خواہش ظاہر کی تھی اور ساتھ ہی یہ ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ میریکوپا کاؤنٹی میں موٹر وہیکل ڈویژن آفس کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق ماہن خان نے کسی وقت یہ بھی کہا تھا کہ وہ رہا ہونے کی صورت میں فرار ہو کر شام یا پھر پاکستان چلا جائے گا۔
اشتہار