ریپبلکن امیدوار ورجینیا کے گورنر منتخب، بائیڈن کو بڑا دھچکا
3 نومبر 2021امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ورجینیا میں دو نومبر منگل کے روز گورنر کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار گلین ینگکن کی جیت اب تقریباً یقینی ہے۔ 54 سالہ گلین سیاست میں قدرے نئے ہیں تاہم انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اپنے حریف ٹیری میک لائف کو شکست دے دی ہے، جو 2014 سے 2018 تک ریاست کے گورنر رہ چکے ہیں۔
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے سے ہی یہ مقابلہ کافی سخت رہا اور دونوں امیدوار کے درمیان کانٹے کا ٹکر دیکھنے کو ملا۔مقامی میڈیا کے مطابق جب تقریباً 95 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوئی، تو اس وقت ریپبلکن امیدوار کو اپنے حریف پر لگ بھگ پونے تین فیصد کی برتری حاصل ہوگئی، جس کا مطلب ان کی جیت یقینی ہے۔
کانگریس پر ڈیموکریٹک پارٹی کا کنٹرول پہلے سے ہی کافی محدود ہے اور اس انتخابی نتیجے سے صدر جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی پر، آئندہ برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے حوالے سے، کافی سخت دباؤ پڑسکتا ہے۔
نتائج کی خبر آنے کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ریپبلکن رہنما گلین ینگکن نے کہا، ''ہم سب مل کر اس دولت مشترکہ کی رفتار کو بدلیں گے۔''
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ینگکن کی جیت کے پیچھے جہاں مضافاتی ریپبلکنز کو متحرک کرنا ایک اہم امر تھا، وہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ان انتخابات سے کافی دور رکھا گیا کیونکہ ریاست ورجینیا میں وہ کافی غیر مقبول ہیں۔
انہوں نے سرکاری اسکولوں میں بائیں بازو کے خیالات کی طرف رجحان سے متعلق قدامت پسندو ں کے خدشات کا جہاں فائدہ اٹھایا وہیں اعتدال پسند رائے دہندگان کو بھی اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اسکول کی حالت فوری طور پر درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ ''ہمارے بچے انتظار کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم حکومت نہیں بلکہ لوگوں کے وقت کے ساتھ کام کریں گے۔''
نیویارک اور بوسٹن میں بھی نئے میئر
منگل کے روز ہی امریکا کے دو سب سے بڑے شہروں میں میئر کے انتخابات کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔ نیویارک میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار سابق محکمہ پولیس کے افسر ایرک ایڈمز نے اپنے ریبپلکن حریف کرٹس سلوا پر آسانی سے کامیابی حاصل کر لی۔ ایرک امریکی تاریخ میں نیویارک سٹی کے دوسرے سیاہ فام میئر ہوں گے۔
ایڈمز نے مین ہٹن اور بروکلین کے ترقی پسند اور اعتدال پسند ڈیموکریٹک ووٹروں تک رسائی حاصل کی اور اپنے مد مخالف امیدوار کے خلاف تو تو میں میں اور ذاتی حملوں کے بجائے، ایک اچھی انتخابی مہم پیش کی تھی۔
ادھر بوسٹن میں ایک نئی تاریخ رقم کی گئی، جہاں کونسلر مشیل وؤ شہر کی پہلی خاتون میئر منتخب ہوگئیں۔ مشیل وؤ ایشیائی نژاد امریکی ہیں جو پہلی بار اس عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔ اپنی کامیابی کے بعد محترمہ وؤ نے کہا، ''ہم تیار ہیں کہ بوسٹن اب سب کے لیے ہوگا۔''
ریاست میساچوسیٹس بہت ہی آزاد اور اعتدال پسند ریاست سمجھی جاتی ہے تاہم اس کا شہر بوسٹن امریکا بھر میں بدترین عدم مساوات اور اسکولوں میں اپنے امتیازی سلوک کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)