امریکا آئندہ برس مزید ایک لاکھ دس ہزار مہاجرین کو پناہ دے گا
15 ستمبر 2016رواں ماہ کی انیس تاریخ کو مہاجرین کے عالمی بحران کے حوالے سے نیو یارک میں منعقد ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں تقریباﹰ تیس فیصد اضافی مہاجرین کو پناہ دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ان مہاجرین میں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا سے بھی پناہ گزین بھی لیے جائیں گے۔ جن جنگ زدہ ملکوں سے پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہا جائے گا ان میں شام بھی شامل ہے۔
سن دو ہزار گیارہ میں شام میں جنگ کےآغاز کے بعد سے قریب پانچ ملین شامی باشندوں نے اپنے ملک سے پناہ کی تلاش میں دیگر ممالک کا رخ کیا ہے۔ امریکا نے اس برس دس ہزار شامی تارکین وطن کو آباد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ مہاجرین کی امریکا میں آباد کاری کے موضوع سے اس سال امریکی صدارتی انتخاب کی مہم میں بھی خوب گرما گرمی رہی ہے۔
تاہم زیادہ پناہ گزینوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے سلامتی کے امور پر بھی اپنا سخت مؤقف بیان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان ارنسٹ نے اپنے بیان میں کہا،’’ وہ تارکین وطن جو اس پروگرام کے تحت امریکا میں داخل ہوں گے انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں ریاست ہائے متحدہ امریکا میں داخل ہونے والے کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے میں زیادہ سخت اسکریننگ اور نظر ثانی کے عمل سے گزرنا ہو گا۔ امریکی صدر کی ترجیحی فہرست میں سب سے اوّلین امریکا کی سلامتی ہے اور یقینناﹰ یہ امریکا میں مہاجرین کے داخلے کے تناظر میں بہترین ترجیح بھی ہے۔۔‘‘
خیال رہے کہ رواں ماہ کی انیس تاریخ کو مہاجرین اور تارکین وطن پر پہلی بار نیو یارک میں اقوام متحدہ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کے اگلے روز امریکی صدر باراک اوباما کی میزبانی میں ایک کانفرنس بھی بلائی جائے گی جس میں پناہ گزینوں کی امداد کے لیے نئی پشکشوں کو یقینی بنایا جائے گا۔