امريکا میں پولیس کے ہاتھوں ايک اور افريقی نژاد شہری کی ہلاکت
14 جون 2020امريکی رياست جارجيا کے دارالحکومت اٹلاٹنا ميں ايک افريقی نژاد امريکی شہری رےشارڈ بروکس کی پوليس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ایک متعلقہ پوليس اہلکار کو برطرف جبکہ ایک اور کو معطل کر ديا گيا۔ پوليس کے ہاتھوں کسی افریقی نژاد امريکی شہری کی ہلاکت کا يہ تازہ واقعہ جمعہ بارہ جون کی شب پيش آيا۔ اسی تناظر ميں اٹلانٹا کے محکمہ پوليس کی خاتون سربراہ ايريکا شيلڈز نے کل ہفتہ تيرہ جون کو اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے ديا تھا۔
بروکس کی ہلاکت کا واقعہ بارہ جون کی رات اس وقت پيش آيا، جب وينڈیز نامی فاسٹ فوڈ ريستوراں کی جانب سے پوليس کو یہ شکايت کی گئی تھی کہ ايک شخص اپنی گاڑی ميں سو گيا ہے، جس کی وجہ سے ڈرائيو تھرُو ميں گاڑياں پھنس کر رہ گئی ہيں۔ موقع پر پہنچنے والے پوليس اہلکاروں کے مطابق ستائيس سالہ رےشارڈ بروکس کا 'فيلڈ سوبرائٹی ٹيسٹ‘ کيا گيا، جس ميں وہ ناکام رہا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار يہ ٹیسٹ اس وقت کرتے ہيں، جب انہيں يہ شبہ ہو کہ کوئی مشتبہ شخص شراب يا کسی اور نشہ آور مادے کے زير اثر ہے اور اس لیے ڈرائيونگ کرنے کے قابل نہيں رہا۔ اس ٹيسٹ ميں ناکامی کے بعد جب پوليس اہلکاروں نے رےشارڈ بروکس کو حراست ميں لينے کی کوشش کی، تو اس نے مزاحمت کی۔ عينی شاہدين کے مطابق پوليس اہلکار بروکس سے جھگڑتے دکھائی ديے اور انہوں نے اسے بجلی کا جھٹکا لگانے کے لیے ٹيزر گن بھی استعمال کی۔ ايک موقع پر بروکس ان کے چنگل سے نکلنے ميں کامياب رہا اور بھاگ نکلا۔ اس پر پولیس نے فائرنگ کی اور رےشارڈ بروکس کو تين گولياں لگیں۔ بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اٹلانٹا کی ميئر کيشا لانس باٹمز نے بتايا کہ انہوں نے پوليس چيف ايريکا شيلڈز کا استعفیٰ قبول کر ليا ہے۔ ميئر نے ہی متعلقہ پوليس اہلکار کی برطرفی کا حکم جاری کيا تھا۔ جس پوليس اہلکار نے گولی چلائی، اس کی شناخت گيرٹ رولف کے طور پر کی گئی ہے جبکہ ڈيون برونسن نامی پولیس اہلکار کو معطل کيا گيا ہے۔ پوليس نے دونوں پوليس اہلکاروں کی يونيفارمز پر نصب کيمروں کی فوٹيج بھی جاری کر دی ہے۔
اس واقعے کے بعد اٹلانٹا ميں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ہفتے کی شب مشتعل مظاہرين نے ايک انٹر اسٹيٹ ہائی وے کو بلاک کر ديا جبکہ وينڈيز نامی فاسٹ فوڈ ريستوراں کی جس مقامی شاخ سے فون کر کے پولیس بلائی گئی تھی، اسے بھی مظاہرین نے نذر آتش کر ديا۔
يہ امر اہم ہے کہ پچيس مئی کو امریکی شہر مينیاپولس ميں افريقی نژاد شہری جارج فلوئڈ کی پوليس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے امريکا ميں ابھی تک شديد غم و غصہ پايا جاتا ہے۔ نسل پرستانہ رویوں اور پوليس اہلکاروں کی ظالمانہ کارروائيوں کی مخالفت ميں امريکا ميں دو ہفتے سے بھی زائد عرصے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہيں۔ فلوئڈ کی ہلاکت اور امریکا میں مظاہروں نے عالمی سطح پر نسل پرستی کے خلاف ايک تحريک کی شکل اختيار کر لی ہے اور کئی ممالک میں اس بارے میں بھرپور بحث جاری ہے۔ اس طرح کے مظاہرے کئی ممالک میں اب تک جاری ہیں۔
ع س / م م (روئٹرز، اے ایف پی)