القاعدہ کی طرف سے یرغمال امریکی صحافی کو قتل کرنے کی دھمکی
4 دسمبر 2014اس گروپ کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں یرغمالی صحافی کو بھی دکھایا گیا ہے جو اپنا نام لُوک سومرز بتاتا ہے۔ اس صحافی کے مطابق اسے ایک برس قبل صنعاء سے اغوا کیا گیا تھا۔ امریکی میں قائم SITE انٹیلیجنس کے مطابق اس فوٹو جرنلسٹ کو یمنی دارالحکومت صنعاء سے ستمبر 2013ء میں اغوا کیا گیا تھا۔
جاری کردہ ویڈیو جزیرہ نما عرب میں القاعدہ (AQAP) سے تعلق رکھنے والے ناصر بن علی الانسی کے پیغام پر مشتمل ہے جس میں اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر واشنگٹن نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو یرغمالی کو ہلاک کر دیا جائے گا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ مطالبات کیا ہیں۔
یمن کی وزارت دفاع کی ایک ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک کے جنوب مشرقی صوبہ حضر الموت کے علاقے میں القاعدہ کے خلاف ایک آپریشن کیا گیا تھا جس کا مقصد یرغمالیوں کو رہا کرانا تھا۔ تاہم اس شدت پسند گروپ نے اس سے قبل ہی اس امریکی صحافی کے علاوہ ایک برطانوی اور ایک جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے صحافی کو کہیں اور منتقل کر دیا تھا۔
اس ویڈیو میں الانسی اس ’ناکام آپریشن‘ کا ذکر کرتے بھی سنا جا سکتا ہے جس میں شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ اس نے اس آپریشن کو امریکا کا ’تازہ احمقانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔ یمن کی طرف سے اس آپریشن کی تصدیق کی گئی تھی تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس میں امریکی فورسز نے بھی حصہ لیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی کمانڈوز نے یمنی فوج کے ساتھ مل کر امریکی یرغمالی کو رہا کرانے کے لیے آپریشن کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق کمانڈوز نے آٹھ دیگر یرغمالیوں کو رہا کرایا جن میں سے چھ یمنی شہری تھے، تاہم امریکی یرغمالی کو رہا نہیں کرایا جا سکا۔
اس سے قبل دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے بھی مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ یرغمالیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ ان میں دو امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیفن سٹلوف کے علاوہ ایک امریکی امدادی کارکن پیٹر کاسگ بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے دو امدادی کارکن ایلن ہیننگ اور ڈیوڈ ہینز بھی شامل تھے۔