’السلام 313‘ بائیکر گینگ کے ٹھکانوں پر چھاپہ
23 مئی 2019جس بائیکر گینگ کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے وہ ’السلام 313 بائیکر گینگ‘ کہلاتا ہے۔ کئی مہینوں کی چھان بین کے بعد پولیس کی یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ اس گینگ کے بارے میں جو معلومات دستیاب ہوئی ہیں، اُن کے مطابق یہ غیر قانونی اسلحے کی تجارت، انسانی اسمگلنگ جعلی پاسپورٹ سازی اور منشیات کی تقسیم میں ملوث ہے۔
پولیس نے اس گینگ کے چونتیس افراد کو مشتبہ قرار دیا ہے۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر داخلہ ہیربیرٹ رُوئل کے مطابق پولیس کی کارروائی سے اس منظم جرائم کے گروپ کی بیخ کُنی کی کوشش کی گئی ہے۔ اس گروپ کے بارے میں ڈوئچے ویلے نے بھی اپنی تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ مجرمانہ معاملات میں عراقی مہاجرین پیش پیش تھے۔
ایک عراقی خاتون شہری نے نام اور شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اِس گینگ نے اُسے بھی مغربی طرز زندگی اپنانے پر ہلاک کر دینے کی دھمکیاں دی تھیں۔ اس خاتون کے مطابق وہ کئی افراد کو جانتی ہے، جو مختلف یورپی ممالک میں آباد ہیں، انہیں بھی ’السلام 313 گینگ‘ نے دھمکیاں دی تھیں۔
جرمنی کے سب سے گنجان آباد صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی خفیہ ادارے سے ڈوئچے ویلے نے دس مئی کو ’السلام 313 بائیکر گینگ‘ کے بارے میں بنیادی معلومات حاصل کرنے کی درخواست کی تھی۔ انٹیلیجنس ایجنسی نے اس گینگ کے بارے میں معلومات کو حساس قرار دے کر، فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا۔
’السلام 313 بائیکر گینگ‘ کا فیس بُک پر اپنا پیج بھی ہے۔ یہ پیج صرف ’السلام‘ کے نام سے ہے۔ اس پیج پر مئی سن 2017 کے بعد کچھ بھی پوسٹ نہیں کیا گیا۔ اس گروپ نے ایک سات منٹ کی ویڈیو بھی تیار کی ہے۔ اس میں گروپ کے کسرتی جسموں والے کارکن چمڑے کی جیکٹوں اور دھوپ کے چشمے پہنے ہوئے ہیں۔
اس ویڈیومیں دکھایا گیا ہے کہ گروپ کے پاس بھاری موٹرسائیکلیں اور لگژری موٹر کاری ہیں۔ ویڈیو میں گینگ کے اراکین اپنے لیڈر کے ارد گرد دیکھے جا سکتے ہیں۔ ویڈیو میں لیڈر نے اسلام علیکم کہہ کر خود کو ’ابو مہدی‘ کے نام سے متعارف کرایا۔ لیڈر کے مطابق یہ گروپ سن 2016 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ کئی یورپی ممالک میں سرگرم ہے۔
ویڈیو میں گینگ کا لیڈر ابو مہدی کہتا ہے کہ وہ لوگوں کی مدد کے لیے ہیں، کسی پریشانی کے لیے نہیں۔ البتہ اس لیڈر نے دھمکی انداز میں یہ ضرور کہا کہ بعض لوگوں کو عرب انداز کی پٹائی کی ضرورت بھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ’مہدی‘ شیعہ مسلمانوں میں ایک متبرک حوالہ اور نام ہے۔ شیعہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قیامت سے قبل مہدی ظاہر ہوں گے اور اُن کے ساتھیوں کی تعداد تین سو تیرہ ہو گی۔
اس گروپ کی گاڑیوں کی رجسٹریشن جرمن شہر ایسن میں ہوئی ہے۔ وہاں ایک اور لبنانی و شامی افراد پر مشتمل گینگ بھی سرگرم ہے۔ مخالف گروپ کی جانب سے دسمبر سن 2017 میں السلام 313 گینگ کے لیڈر پر حملے کو رپورٹ کیا جا چکا ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان منظم مجرمانہ گروپوں میں جنگ زدہ علاقوں کے افراد شامل ہیں۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر داخلہ ہیربیرٹ رُوئل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ السلام 313 گروپ ایک معمولی مجرموں کا گروپ نہیں بلکہ یہ سیاسی اور مذہبی نوعیت کے جرائم میں بھی ملوث ہے۔ ایسا بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ گروپ عراق کے اندر انتہا پسندوں کی حمایت و مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسی افواہ بھی ہے کہ السلام 313 گروپ کے عراقی مسلح تنظیم مہدی آرمی کے ساتھ بھی روابط استوار ہیں۔