1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی نئی اننگ کا آغاز

1 جنوری 2025

عالمی سیاست کے پیچیدہ اور اہم موڑ کے پس منظر میں پاکستان نئے سال کے پہلے دن سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ایک غیر مستقل رکن کے طور پر اپنی دو سالہ مدت کا آغاز کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4oith
سلامتی کونسل
سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان کی یہ آٹھویں مدت ہے، جو اہم بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کو شکل دینے کا ایک موقع فراہم کرتی ہےتصویر: Selcuk Acar/Anadolu/picture allianzce

پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک غیر مستقل رکن کے طور پر بدھ یکم جنوری سے اپنی دو سالہ مدت کا آغاز ایک ایسے وقت کر رہا ہے، جب عالمی سیاست کا منظرنامہ پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔

پاکستان کو اس کے لیے گزشتہ جون میں جاپان کی جگہ بڑی اکثریت سے منتخب کیا گیا تھا اور 193 رکنی جنرل اسمبلی میں اسے ایک سو بیاسی ووٹ ملے تھے، جو کہ دو تہائی اکثریت سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ اس طرح اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایشیا پیسیفک کی دو نشستوں میں سے ایک پاکستان کے پاس ہے۔

آئندہ جولائی میں پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرے گا، جس میں ایجنڈا طے کرنے اور مختلف امور پر مکالمے کو فروغ دینے کے اسے اہم موقع بھی ملیں گے۔

پاکستان میں لڑکیوں کے اسکولوں پر حملوں پر اقوام متحدہ کو تشویش

پاکستانی سفیر نے اس بارے میں کیا کہا؟

اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار منیر اکرم نے اس حوالے سے خبر رساں ادارے اے پی پی سے بات چیت میں کہا، "سلامتی کونسل میں ہماری موجودگی کو محسوس کیا جائے گا۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر اراکین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور امن کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے تمام ارکان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔"

اکرم کا کہنا تھا "ہم کونسل میں ایک ایسے وقت داخل ہو رہے ہیں، جب بہت بڑا جغرافیائی  اور سیاسی انتشار بپا ہے، دو بڑی طاقتوں کے درمیان شدید مقابلہ جاری ہے اور یورپ، مشرق وسطیٰ، افریقہ نیز دیگر جگہوں پر شدید جنگوں کے ساتھ ہی ہتھیاروں کی تیز دوڑ کا ماحول ہے۔"

پاکستان نے آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کی تنقید کو مسترد کر دیا

انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق، جنگوں کو روکنے، بحرالکاہل سے متعلق تنازعات کو حل کرنے اور بڑی طاقتوں کی دشمنیوں، ہتھیاروں کے منفی اثرات پر قابو پانے کی سمت میں ایک فعال اور تعمیری کردار ادا کرے گا۔

منیر اکرم
اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلی سفارت کار منیر اکرم نے کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق، جنگوں کو روکنے اور امن عالم کے لیے کام کرے گاتصویر: Lev Radin/Pacific Press/picture alliance

امکانات اور چیلنجز

سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان کی یہ آٹھویں مدت ہے، جو اہم بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کو شکل دینے کا جہاں ایک موقع فراہم کرتی ہے، وہیں بہت سے اہم چیلنجز بھی ہیں۔

امکان ہے کہ اس دو سالہ مدت کے دوران پاکستان سکیورٹی کونسل میں کشمیر سمیت علاقائی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرے گا، تاہم اس کی کامیابی کا انحصار سفارتی چستی اور منقسم کونسل میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی صلاحیت پر ہو گا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان داعش اور القاعدہ جیسے گروپوں پر پابندیوں کی کمیٹی میں بھی ایک نشست حاصل کرنے والا ہے۔ یہ کمیٹی گروہوں سے وابستہ افراد اور گروپوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پابندیاں عائد کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر ماہرین کی تنبیہ

اس کمیٹی میں شامل ہونا پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہو گا، کیونکہ وہ اس میں رہ کر داعش اور القاعدہ کے ساتھ دیرینہ وابستگی رکھنے والے عسکریت پسند گروپوں کے ذریعے افغانستان کی سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے مسائل کو بخوبی اجاگر کر سکے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پانچ مستقل اراکین ویٹو پاور رکھتے ہیں، البتہ غیر مستقل ارکان دہشت گردی سے متعلق پابندی عائد کرنے والی کمیٹیوں میں اہم اثر و رسوخ رکھتے ہیں، کیونکہ اس طرح کے فیصلے طے شدہ اصولوں کے تحت اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ کا دورہ پاکستان اور مہاجرین سے ملاقات

لیکن فی الوقت عالمی سیاست کی جو غیر یقینی صورتحال ہے اور جس طرح سکیورٹی کونسل کے اندر پولرائزیشن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس میں اسلام آباد کی اپنی سفارتی ترجیحات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت کا امتحان بھی ہو سکتا ہے۔

آنے والے دو برس اس بات کا تعین کریں گے کہ اسلام آباد سلامتی کونسل میں رہتے ہوئے، عالمی سطح پر کون سی ٹھوس کامیابیاں حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ان مواقع کو کس حد تک مؤثر طریقے سے استعمال کر پاتا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستان سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے عالمی مدد کا خواہاں