1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

افغانستان میں کھیل کے میدان میں بم دھماکے، متعدد بچے ہلاک

2 اپریل 2022

صوبے ہرات میں بچوں کا ایک گروپ ایک میدان میں کھیل رہا تھا کہ یکدم ہونے والے دو بم دھماکوں میں پانچ افراد ہلاک اور بیس زخمی ہو گئے۔ اسی طرح جنوبی صوبے ہلمند میں ایک شیل پھٹنے سے تین بچے ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/49MwF
UNICEF United Nations Children's Fund  Afghanistan Flüchtlinge Kinder von Familien getrennt
تصویر: Aref Karimi/DW

افغانستان کے شہر ہرات اور جنوبی صوبے ہلمند میں یکم اپریل جمعے کے روز ہونے والے دو مختلف واقعات میں متعدد بچے ہلاک ہو گئے۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ہرات کے کھیل کے میدان میں پھٹنے والے بم حال ہی میں نصب کیے گئے تھے۔ تاہم ہلمند میں ہونے والا دھماکہ ایک حادثہ معلوم ہوتا ہے۔

ہرات میں کیا ہوا؟

مغربی شہر ہرات میں بچوں اور نوجوانوں کا ایک گروپ ایک میدان میں کھیلنے کے لیے آیا تھا اور اس وقت بم دھماکوں کی زد میں آ گیا جب یکے بعد دیگرے وہاں دو بم دھماکے ہوئے۔ طالبان کے مقرر کردہ صوبائی حکام کے مطابق اس دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور کم از کم 20 دیگر زخمی ہوئے۔

جس میدان یہ واقعہ پیش آیا، وہ زیادہ تر اکھاڑے میں ہونے والی کشتی اور گھوڑے پر سوار ہو کر کھیلے جانے والے بزکشی جیسے روایتی کھیلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ہرات میں طالبان کے مقرر کردہ انٹیلیجنس دفتر کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حال ہی میں کھیل کے اس میدان میں موجود نہ پھٹنے والا گولہ بارود وہاں سے صاف کر دیا گيا تھا، جس کے بعد اس میدان کو محفوظ قرار دے دیا گيا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جو بم پھٹے، وہ وہاں کھیلنے کے لیے جانے والے بچوں اور نوجوانوں کے گروپ پہنچنے سے کچھ دیر پہلے ہی نصب کیے گئے تھے۔ مقامی پولیس نے جمعے کے روز ہونے والے ان ہلاکت خیز دھماکوں کے بعد علاقے سے ملنے والے دو بموں کو ناکارہ بھی بنا دیا۔

Pakistan Flüchtlinge Afghanistan humanitäre Krise Symbolbild
تصویر: KARIM ULLAH AFP via Getty Images

فوری طور پر کسی بھی گروپ نے ہرات میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ہلمند میں کیا ہوا؟

اس سے قبل جمعے ہی کے روز ایک مختلف واقعے میں جنوبی صوبے ہلمند میں بچوں کا ایک گروپ اس وقت ہلاک ہو گیا جب ان کا سامنا وہاں پڑے ایک مارٹر گولے سے ہوا اور وہ اچانک پھٹ گیا۔

طالبان کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ضلع مارجہ میں وہاں کھیلنے والے بچوں کے ہاتھ ایک شیل لگا تو وہ اس سے کھیلنے لگے۔ پھر اچانک ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تین سے 12 سال تک کی عمر کے کم از کم تین بچے ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے میں دو بچے زخمی بھی ہوئے، جن کا ایک مقامی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

بچوں کے لیے خطرناک صورتحال

گزشتہ روز ہونے والے ان دونوں واقعات نے افغانستان میں ایک بار پھر اس خطرناک صورتحال کو اجاگر کیا ہے، جس کا افغان بچوں کو سامنا ہے۔

گزشتہ برس اگست میں کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ہی طالبان کو دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے شدت پسندوں کے خونریز حملوں کا سامنا ہے۔

طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغان معاشرے میں معاشی بحران بھی شدید تر ہو چکا ہے اور اس صورت حال میں بہت سے افغان بچے اپنے اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے دھاتی کوڑا کرکٹ جمع اور پھر اسے فروخت کر کے روزی روٹی کمانے پر مجبور ہیں۔

افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری خونریزی کی وجہ سے بسا اوقات بچوں کو وہاں نہ پھٹنے والے ایسے بم یا دیگر دھماکہ خیز مواد مل جاتا ہے، جس کے پھٹنے سے وہ ہلاک یا زخمی ہو جاتے ہیں۔

ص ز / م م (اے پی، اے ایف پی)

جنگ سے متاثرہ افغان بچے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید