افغانستان میں امریکی فوجی طیارے کی تباہی، گیارہ ہلاک
2 اکتوبر 2015امریکی فوجی طیارہ C130 جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب میں تباہ ہوا۔ اِس پر سوار گیارہ افراد کے ہلاک ہونے کا بتایا گیا ہے۔ ان ہلاک شدگان میں چھ امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔ فوجی طیارہ افغان دارالحکومت کابل سے 125 کلو میٹر دور جلال آباد ایئر فیلڈ پر تباہ ہوا۔ حکام کے مطابق عملے کے اراکین کے علاوہ چھ فوجی اور تین سویلین کنٹریکٹرز ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ ان افراد کا تعلق افغانستان میں نیٹو کے ’ریزولیُوٹ اسپورٹ مشن‘ سے بتایا گیا ہے۔
اُدھر افغان طالبان اس امریکی فوجی طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اُن کے مجاہدین نے امریکی ہوائی جہاز کو جلال آباد کے قریب نشانہ بنایا۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتہائی مؤثر ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد پندرہ بتائی ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی ہے لیکن اِس کی تباہی کی وجوہات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں جاری کی گئی۔
امریکی فوج کے بیان میں بھی طیارے کی تباہی کی انکوائری کا بتایا گیا ہے۔ امریکی فوج کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ طیارے کی تباہی کے وقت دشمن کی جانب سے کسی فائر کا ثبوت نہیں ملا ہے۔ امریکی فوج کے کرنل برائن ٹرائیبس نے نصف شب میں ہونے والے طیارے کی تباہی اور اُس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ کرنل ٹرائبس کے مطابق ہلاک ہونے والے کنٹریکٹرز نیٹو کی نگرانی میں جاری تربیتی مشن کے ساتھ منسلک تھے۔
قندوز پر طالبان کے قبضے کو سن 2001 کے بعد افغان عسکریت پسندوں کی سب سے بڑی اسٹریٹیجک فتح قرار دی گئی ہے۔ قندوز پر افغان فوج کے دوبارہ قبضے کے بعد صحافیوں کو شہر کا دورہ کروانے کے لیے لے جایا گیا لیکن انہیں ایک فوجی مرکز پر روکے رکھنے کے بعد واپس کابل بھیج دیا گیا۔ دریں اثنا ایمنسٹی انٹرنیشنل نے طالبان کے قندوز شہر پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی، قتلِ عام اور اجتماعی جنسی زیادتی کی وارداتوں کی مذمت کی ہے۔
مشرقی افغانستان میں امریکی اور پولینڈ کی فوجوں پر مشتمل ایک ہزار غیر ملکی فوجی موجود ہیں۔ افغانستان کے چالیس ہزار فوجی بھی مشرقی افغان علاقوں میں متعین ہیں۔ افغانستان میں پینتیس ہزار سویلین کنٹریکٹرز بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔