افغان پارلیمانی انتخابات چار ماہ کے لئے ملتوی
24 جنوری 2010افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی کے مطابق یہ فیصلہ امن و امان کی خراب صورتحال کے ساتھ ساتھ اِس لئے بھی کیا گیا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے مطلوبہ مالی وسائل دستیاب نہیں ہیں اور اِس لئے بھی کہ حکومت پہلے اصلاحات کو عملی شکل دینا چاہتی ہے۔ دراصل انتخابات کے التوا کا یہ اعلان مغربی دُنیا کو مطمئن کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ افغانستان کے کئی مغربی حلیف ممالک کا اصرار تھا کہ گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے اعادے کو روکنے کے لئے اصلاحات کو عملی شکل دینے کے عمل میں عجلت سے کام نہیں لیا جانا چاہیے اور ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا جانا چاہیے۔
ایک مغربی سفارت کار نے بتایا کہ اصلاحات عمل میں نہ لائے جانے کی وجہ سے اقوام متحدہ نے انتخابات کے لئے مجوزہ بجٹ منجمد کر دیا ہے۔ سفارت کار کے مطابق اب یہ رقوم تب فراہم کی جائیں گی، جب کابل حکومت اپنے ہاں انتخابی نظام کو بہتر بنائے گی اور اِس عمل میں رکاوٹ بننے والے سرکاری اہلکاروں مثلاً انتخابات کے متنازعہ سربراہ عزیز اللہ لُوڈین کو تبدیل کرے گی۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ لُوڈین جانبدار ہیں اور اُنہوں نے صدر کو کامیاب کروانے کے لئے دھاندلی کروائی۔ واضح رہے کہ لُوڈین کے عہدے کی مدت کل ہفتے کے روز سے ختم ہو چکی ہے اور ابھی اُن کے مستقبل کے حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
اِدھر جیسے جیسے لندن میں اٹھائیس جنوری کو مجوزہ بین الاقوامی افغانستان کانفرنس کا دن قریب آ رہا ہے، دیگر مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی میں بھی افغانستان کے حوالے سے سیاسی سرگرمیوں اور بیانات میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کل ہفتے کو اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں کہا کہ آنے والے ہفتے کے دوران جرمنی کی خارجہ پالیسی میں افغانستان کو مرکزی موضوع کی حیثیت حاصل رہے گی۔ پھر اِسی موضوع پر لندن میں بین الاقوامی کانفرنس کے دائرے میں تبادلہء خیال کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمنی افغانستان میں پولیس اور فوج کی تربیت کے لئے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہے تاکہ افغان سیکیورٹی فورسز جلد از جلد خود اپنے ملک کے حالات کا کنٹرول سنبھالنے کے قابل ہو سکیں۔
دریں اثناء جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے طالبان کا ساتھ چھوڑنے والے عناصر کے لئے ایک نیا پروگرام متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ نظریاتی بنیادوں پر نہیں بلکہ محض روزگار کے حصول کے لئے طالبان کا ساتھ دے رہے ہیں اور اگر ایسے افغان شہری تشدد ترک کرنے اور آئین اور قانون کا احترام کرنے کی حامی بھریں تو اُن کے روزگار کا معقول بندوبست کیا جائے گا۔ ویسٹر ویلے کے مطابق اِس مقصد کے لئے لندن کانفرنس میں ایک خصوصی فنڈ قائم کیا جائے گا۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : عاطف توقیر