افغان جنگ دو سال میں ختم کر دیں گے، نیٹو رہنماؤں کا اتفاق
21 مئی 2012اس مغربی دفاعی اتحاد کے اجلاس میں افغانستان سے بین الاقوامی فورسز کے انخلاء کی حکمت عملی اور اتحادی ملکوں کی جانب سے افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنے کی وابستگیوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
سربراہی اجلاس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد اوباما نے کہا: ’ہمیں اعتماد ہے کہ ہم درست راہ پر گامزن ہیں اور نیٹو کے اس سربراہی اجلاس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ دنیا ہماری وضع کردہ حکمت عملی کی حامی ہے۔‘
کرزئی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ان کا ملک کسی پر ’بوجھ‘ نہیں بننا چاہتا۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کر دے۔ ’افغانستان اس جنگ کے خاتمے اور اختیارات کی منتقلی کی جانب دیکھ رہا ہے اور اگلی ایک دہائی کے دوران وہ اداروں کی تشکیل اور ملک میں عمدہ نظم و نسق کو فروغ دینے کے لیے مزید کام کرے گا۔‘
یہ توقع کی جا رہی ہے کہ سربراہی اجلاس میں افغانستان سے بین الاقوامی فورسز کے انخلاء کے لیے 2014 ء کی ڈیڈ لائن کی دوبارہ توثیق کے ساتھ ساتھ آئندہ برس جنگی مشن کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو سونپنے کے صدر اوباما کے منصوبے کی بھی حمایت کی جائے گی۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے شرکاء کو یقین دلاتے ہوئے کہا: ’2014 ء کے اختتام پر جب افغان سکیورٹی فورسز مکمل ذمہ داریاں سنبھال لیں گی تو بھی ہم ملک کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔‘
ایک مغربی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان میں اپنے فوجی بھیجنے والے ملکوں نے 2014 ء کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق سربراہی اجلاس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی شرکت سے یہ امیدیں بڑھ گئی تھیں کہ ان کی حکومت نیٹو سپلائی پر سے پابندیاں اٹھا لے گی مگر اسلام آباد کی جانب سے اپنی راہداری سے گزرنے والے ٹرکوں پر انتہائی زیادہ فیس کے مطالبے سے معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
شام میں جاری خونریزی پر خدشات کے باوجود نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے واضح کر دیا کہ مغربی دفاعی اتحاد اُس عرب ملک میں ’مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا: ’’ہم شامی سکیورٹی فورسز کے عوام کے خلاف رویے اور ان پر کریک ڈاؤن کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور ہم شامی قیادت پر زور دیتے ہیں کہ وہ شامی عوام کی جائز امنگوں کو پورا کرے۔’
نیٹو کے اجلاس کے دوران یورپ میں میزائل شیلڈ کا پہلا مرحلہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ راسموسن نے کہا: ’ہم نے نیٹو کا میزائل دفاعی نظام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہمارے نزدیک میزائل حملوں کا خطرہ حقیقی ہے۔‘ یورپی ملکوں کے سکڑتے ہوئے دفاعی بجٹوں کے پیش نظر ’اسمارٹ ڈیفنس‘ منصوبے کے تحت فوجی ساز و سامان کی شراکت کے لیے 20 مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
(hk/ng (AFP