افریقہ: اندرون ملک مہاجرین کی تعداد پندرہ برسوں میں تین گنا
21 دسمبر 2024بین الاقوامی ادارے انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (آئی ڈی ایم سی) کے مطابق گزشتہ برس کے آخر تک، افریقہ میں 35 ملین افراد اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہو چکے تھے۔
آئی ڈی ایم سی کی سربراہ الیگزینڈرا بلک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تعداد تقریباً دنیا بھر میں بے گھر افراد کی نصف تعداد کے برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے پچھلے 15 سالوں میں براعظم افریقہ میں بے گھر افراد کی تعداد میں تین گنا اضافہ دیکھا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کو مسلح تنازعات اور جنگی حالات کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ تاہم اب قدرتی آفات کے باعث بھی لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دیگر مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہیں۔
آئی ڈی ایم سی کے مطابق بے گھری کے سبب پوری کمیونٹی کے افراد کا روزگار، ان کی شناخت اور ان کے آپس میں روابط متاثر ہو جاتے ہیں۔ جس سے وہ مزید غیر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ مزید برآں، اس کے نتیجے میں کسی ملک کی ترقی کی رفتار بھی سست پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ اس سے نہ صرف متاثرہ افراد کی آمدنی کے حصول، ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہے بلکہ حکومتوں کو بھی ان کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کے قیام، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے اضافی وسائل درکار ہوتے ہیں۔
بے گھری کا مسئلہ ایک مسلسل بحران
آئی ڈی ایم سی کی رپورٹ کے مطابق تصادم یا جنگی حالات کے پیش نظر براعظم افریقہ میں 32.5 ملین افراد اپنے ہی ملکوں میں داخلی مہاجرت کا شکار ہوئے۔
الیگزینڈرا بلک نے بتایا کہ جنگوں یا تنازعات کے باعث بے گھری کا مسئلہ سالوں پر محیط ایک مسلسل بحران بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’جو لوگ پہلے ہی بے گھر تھے، وہ اب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے، جبکہ نئے تنازعات کے نتیجے میں مزید افراد بے گھر ہو رہے ہیں۔‘‘
ماحولیاتی تبدیلی کے سبب افریقہ میں قدرتی آفات، خاص طور پر سیلابوں کے باعث بھی بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑ رہی ہے۔
2009 میں قدرتی آفات کی وجہ سے تقریباً 1.1 ملین افراد نے نقل مکانی کی تھی، اور 2023 تک یہ تعداد چھ گنا اضافے کے ساتھ 6.3 ملین ہو گئی۔
اقدامات کے باوجود مشکلات برقرار
آئی ڈی ایم سی نے خبردار کیا ہے کہ مسلح تنازعات اور قدرتی آفات اکثر آپس میں جڑ کر پیچیدہ بحرانوں کا سبب بنتے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں لوگ بار بار یا طویل عرصے تک نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
آئی ڈی ایم سی کی رپورٹ میں افریقی یونین کے تحت منظور کیے جانے والے کمپالا کنونشن کا ذکر کیا گیا ہے جس کی منظوری کے بعد 2012 میں اس پر باقاعدہ عمل درآمد شروع کر دیا گیا تھا۔
یہ دنیا کا پہلا اور اب تک کا واحد قانونی طور پر پابند علاقائی معاہدہ ہے جو داخلی نقل مکانی کے مسئلے کو تسلیم کرتا ہے اور اس کے حل کے لیے رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔
اب تک، 34 افریقی ممالک نے اس معاہدے کی توثیق کی ہے۔ ان ممالک نے ان مسائل کے حل کے لیے نہ صرف اپنے قوانین کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں بلکہ مالی وسائل بھی مختص کیے ہیں۔
تاہم افریقی ممالک کی حکومتیں بڑھتے ہوئے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شدت اختیار کر جانے والی قدرتی آفات کے پیش نظر بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے میں اب بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
ح ف / ج ا (اے ایف پی)