اطالوی کوسٹ گارڈز نے دو روز میں ڈھائی ہزار مہاجرین کو بچایا
13 جون 2016مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق اطالوی بحریہ اور ساحلی محافظوں نے گزشتہ ویک اینڈ پر جنوبی اطالوی جزیرے سِسلی کے نواحی سمندری علاقے میں قریب 20 ریسکیو آپریشن مکمل کیے اور مہاجرین سے بھری ڈیڑھ درجن سے زائد شکستہ حال کشتیوں کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
اطالوی کوسٹ گارڈز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ریسکیو کارروائیوں میں ملکی نیوی کے علاوہ رضاکار کشتیوں اور امدادی اداروں نے بھی حصہ لیا، جن میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نامی بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم بھی پیش پیش رہی۔
حکام کے مطابق ہفتہ گیارہ جون کے روز 1348 جب کہ اتوار بارہ جون کو 1230 مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا۔ مجموعی طور پر دو دنوں میں یہ تعداد قریب چھبیس سو رہی۔
رواں برس لیبیا کے ذریعے غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے والوں کی تعداد اب تک 48 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہونے کا راستہ بند ہو جانے کے بعد لیبیا سے بحیرہء روم عبور کر کے اٹلی تک کے سمندری راستے پر مہاجرین کے دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر موسم بھی مہاجرین کے بہاؤ میں اضافے کی ایک وجہ ہے، کیوں کہ سردی میں اس راستے کے ذریعے غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے یا پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز ایک ریسکیو آپریشن کے دوران ایک کشتی سے ایک مہاجر کی لاش بھی برآمد کی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار روز میں اس طرح بچائے گئے مہاجرین کی مجموعی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی پہلی منزل یونان اور اٹلی ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایک ملین سے زائد افراد یورپی یونین پہنچے، جن میں سے بڑی تعداد یونان کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہوئی۔ تاہم مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہ ایجیئن کا راستہ بند ہو چکا ہے اور اب اس راستے سے یورپ پہنچنے والوں کی تعداد خاصی کم ہو گئی ہے۔
دوسری جانب شمالی افریقہ سے اٹلی کے راستے یورپی یونین تک کا نہایت خطرناک سفر کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اسی تناظر میں یورپی یونین نے بحیرہء روم میں اپنے بحری گشت میں بھی خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔