اطالوی پہاڑوں کی آغوش ميں ايک نئی زندگی کا آغاز
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔