اطالوی سیاسی بحران اور صدر کا مشاورتی عمل
30 ستمبر 2013ہفتے کے روز اطالوی سیاستدان سِلویو بیرلسکونی کی سیاسی جماعت پی ڈی ایل کے پانچ وزراء نے مخلوط حکومت سے مستعفی ہو کر ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا کر دیا تھا۔ نئی صورت حال کا اندازہ کرتے ہوئے اطالوی صدر جارجیو ناپولیتانو نے سیاستدانوں سے ملاقاتوں اور مشاورت کا سلسلہ اتوار سے شروع کر دیا ہے۔ ان کو یقین ہے کہ ملک کو نئے الیکشن کی ضرورت نہیں پیش آئے گی اور بات چیت کے ذریعے گھمبیر صورتحال کو بہتر کر لیا جائے گا۔ اٹلی میں سات ماہ قبل بائیں اور دائیں بازو کی مخلوط حکومت قائم ہوئی تھی۔
قدامت پسند سیاستدان سلویو بیرلسکونی نے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم لیٹا بدھ کے روز اطالوی پارلیمنٹ سے سیاسی بحران کے تناظر میں خصوصی خطاب کرنے والے ہیں۔ وہ بدھ کے روز پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ اطالوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں لیٹا کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کو مضبوط اکثریت حاصل ہے لیکن ایوان بالا میں بیرلسکونی کی جماعت حاوی ہے۔ اگر وہ سینیٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ان کی حکومت کی ڈگمگاتی ناؤ سنبھل سکتی ہے۔ اتوار کے روز اینریکو لیٹا کا کہنا تھا کہ وہ محسوس کر رہے ہیں کہ بیرلسکونی کی جماعت کے بعض سینیٹر ان کی حمایت کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں وہ نئی حکومت تشکیل دیں گے اور ملک نئے انتخابات اور عبوری حکومت کی تشکیل سے بچ سکتا ہے۔
ابھی پچھلے جمعے کے روز اینریکو لیٹا کی کابینہ یورپی یونین کی طے کردہ بجٹ خسارے کی حد کے حوالے سے مجوزہ تجاویز کو منظور کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ وزیراعظم لیٹا نے اٹلی میں سیلز ٹیکس کی شرح فوری طور پر بڑھانے کی تجویز کابینہ کی میٹنگ میں پیش کی تھی لیکن برلسکونی کے وزراء نے اس کی مخالفت کی اور یہ تجویز منظور نہیں ہو سکی۔ اِس میٹنگ کے اگلے دن وزراء نے کابینہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ بعد میں سلویو برلسکونی کے بیان میں کہا گیا کہ لیٹا حکومت نے اقتصادی سرگرمیوں کو منجمد کر کے رکھ دیا ہے اور سیلز ٹیکس میں اضافہ حکومت سازی کی ڈیل کے منافی ہے۔ وزیراعظم لیٹا نے گزشتہ ہفتے کے دوران وزراء سے عملی حمایت طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈولتی اور ڈگمگاتی حکومت کو زیادہ دیر تک سنبھال نہیں سکتے۔
سن 2011 کے بعد یہ تیسری مرتبہ ہے کہ یورو زون کی تیسری بڑی معیشت کے حامل ملک اٹلی کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے ایک مضبوط سیاسی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے کساد بازاری کے شکار ملک اٹلی کو پیچیدہ مالی مسائل کا سامنا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے اطالوی معیشت بتدریج سست روی کا شکار ہوتے ہوئے منجمد ہونے کے قریب ہے۔ حکومتی خزانہ دو ٹریلین کے قرضے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بیروزگاری کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے اور اٹلی کے چالیس فیصد نوجوان روزگار کے متلاشی ہیں۔