1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فلسطینی مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی کوششیں

25 مارچ 2013

امریکہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان چار سال سے تعطل کا شکار چلے آ رہے مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ایک اعلیٰ فلسطینی عہدے دار کے مطابق امریکہ اس سلسلے میں عرب ممالک کی خدمات بھی حاصل کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/183kO
تصویر: Reuters

مذاکرات کی بحالی کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان بہت سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی مذاکراتی عمل سے پہلے اسرائیل فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاریوں کا سلسلہ بند کرے۔ اس کے برعکس اسرائیل کا کہنا ہے کہ آبادکاریوں کے مسئلے کو مذاکرات کی میز پر اٹھایا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے حالیہ دورہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی نقطہء نظر کی حمایت کی تھی۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ امریکہ یہودی بستیوں کے مسئلے کو حل کیے بغیر اسرائیل اور فلسطینیوں کو کیسے مذاکرات کی میز پر لائے گا۔

USA Mittlerer Osten Friedensgespräche
باراک اوباما اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے ہمراہتصویر: AP

تنظیم آزادی فلسطین پی ایل او کے ایک اعلیٰ عہدیدار یاسر عابد ربو نے کہا ہے کہ امریکہ نے مذاکرات کی بحالی کے لیے عرب ممالک سے مدد مانگی ہے۔ فلسطینی ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’امریکہ آنے والے دنوں میں مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں تیز کرے گا اور اس سلسلے میں مصر اور اردن سمیت دوسرے عرب ممالک کی بھی خدمات حاصل کی جائیں گی۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ یہودی بستیوں کے حوالے سے فلسطینیوں کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ’ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ سن1967ء سے پہلے کی سرحدوں کو تسلیم کرتے ہوئے یہودی آبادکاری کے عمل کو روکا جائے۔‘

فلسطینی مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم کے علاقوں پر مشتمل اپنی ایک آزاد ریاست کا قیام چاہتے ہیں اور 1967ء کے جنگ بندی معاہدے کے تحت بعض سرحدی تبدیلیوں پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق مذاکرات کے لیے ضروری ہے کہ ایک واضح ایجنڈا طے کیا جائے ورنہ بغیر ایجنڈے کے مذاکرات کا مقصد اسرائیل کو آبادکاریوں کی توسیع کے لیے مزید مہلت دینے کے مترادف ہو گا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ جلد مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اسرائیل مشرقی یروشلم پر اپنا کنٹرول قائم رکھے گا اور ساتھ ہی انہوں نے 1967ء کی سرحدی حد بندی پر مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے۔

اسرائیل نے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارےمیں یہودی بستیوں کے قیام کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور اب وہاں پر دس لاکھ سے زائد اسرائیلی آباد ہیں۔

zh/aa(AP)