1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسرائیلی اور فلسطینی معصوم جانوں کو تحفظ فراہم کریں‘ اوباما

کشور مصطفیٰ 9 جولائی 2014

تنازعہ مشرق وسطیٰ ایک بار پھر بہت خطرناک رُخ اختیار کر چُکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ’آپریشن پروٹیکٹیو ایج‘ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم تینتالیس فلسطینی ہلاک جبکہ تین سو ستّر سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CZ1J
تصویر: Reuters

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ کوئی ملک خطرہ برداشت نہیں کر سکتا۔ اس لیے وہ حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ وسیع کررہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کی تازہ صورتحال کے ضمن میں امریکا کی اس خطے میں امن کی کوششوں پر بھی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔

اسرائیل کی طرف سے منگل کی شام غزہ پٹی پر وقفے وقفے سے بمباری کی گئی، اُس وقت جب غزہ کے شہری روزہ افطار کر رہے تھے۔ بمباری اس شدت کی تھی کے فضا میں اُٹھنے والا سیاہ دھواں آسمان کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا تھا۔ کوئی آدھے گھنٹے کی خاموشی ہوتی اور پھر یہ سلسلہ شروع ہو جاتا۔ متعدد بار غزہ پٹی سے اسرائیل کی طرف آتے راکٹ بھی دیکھے گئے۔

Israel Angriff auf Gaza 09.07.2014
تصویر: Reuters

طبی ذرائع کے مطابق آج بُدھ کو غزہ سٹی کے مشرقی علاقوں پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی سلسلہ وار بمباری کے نتیجے میں 22 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جاری آپریشن میں ہلاکتوں کی تعداد 43 اور زخمی ہونے والوں کی 370 سے زائد ہو گئی ہے۔ طبی ذرائع سے پتا چلا ہے کہ آج ہونے والی ہلاکتوں میں 15 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قبل ازیں ایمرجنسی سروسز کے ایک ترجمان اشرف الُقدرہ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’فضائی حملوں میں چار فلسطینی مارے گئے ہیں ان میں دو بھائی بھی شامل ہیں جن میں سے ایک کی عمر 12 اور دوسرے کی 13 برس تھی۔ یہ ہلاکتیں غزہ سٹی کے شمالی علاقے بیت حنون میں ایک گھر پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ اُدھر زیتون کے علاقے میں ہونے والے حملے میں ایک چار سالہ بچہ اور ایک خاتون مارے گئے ہیں۔‘‘

القدرہ نے بتایا کہ وہ گھر فلسطینی اسلامک جہاد کے عسکری دھڑے القدس بریگیڈ کے ایک کمانڈر حافظ حماد کا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں وہ کمانڈر بھی ہلاک ہو گیا ہے۔

قبل ازیں منگل کو غزہ پر ہونے والے مختلف حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر تیئس افراد ہلاک ہوئے تھے ۔

مشرق وسطیٰ کا تنازعہ مسلسل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی اور فلسطینی اطراف سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایک جرمن اخبار کے مضمون میں اوباما نے تحریر کیا ہے، ’’شدید خطرات کی صورتحال میں ہر کسی کو چاہیے کہ معصوم جانوں کو تحفظ فراہم کرے اور تحمل اور متوازن سلوک کا مظاہرہ کرے۔‘‘ اوباما کا یہ آرٹیکل کل جمعرات کو ایک جرمن ہفت روزہ میں شائع ہوگا۔

مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال نے امریکا کی اس خطے میں امن عمل کی بحالی کی کوششوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ایک امریکی فاؤنڈیشن جرمن مارشل فنڈ سے منسلک ماہر حسن منیمنہ اس بارے میں کہتے ہیں،’’میں یہ نہیں کہوں گا کہ امریکا نے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مکالمت کی کوششوں اور علاقے میں تحفظ کے لیے اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے جو خود اتحادیوں کے مابین بھی اختلافات کا سبب بنا ہے۔‘‘