اسرائیل کے شام میں فضائی حملے
21 اگست 2015شامی ملٹری ذرائع کے مطابق جمعہ 21 اگست کو ہونے والے اس حملے سے قبل جمعرات کی شب بھی اسرائیل کی طرف سے ایک درجن کے قریب فضائی حملے کیے گئے جن میں ایک شخص ہلاک جبکہ سات دیگر زخمی ہوئے۔
اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کے مطابق جمعہ کے روز فضائی حملوں کا نشانہ اس یونٹ کو بنایا گیا جس نے جمعرات 20 اگست کو اسرائیل کے شمالی علاقے الجلیل اور اسرائیل کے قبضے میں موجود گولان کے علاقوں میں راکٹ فائر کیے تاہم ان حملوں میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ یالون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’اس اسکواڈ کا خاتمہ جس نے گزشتہ روز اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ ہم اسرائیلی شہریوں کی زندگیوں میں خلل ڈالنے یا ان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ ان کی حکومت کی پالیسی ہے کہ ’’جو ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے ہم اسے نقصان پہنچائیں گے۔‘‘ ان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم معاملات کو بگاڑنے کے خواہاں نہیں ہیں مگر ہم اپنی پالیسی پر جمے ہوئے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک اسرائیلی فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعہ کے روز کیے جانے والے فضائی حملے میں ’چار یا پانچ مرد ہلاک ہوئے‘ اور جو شام میں فعال فلسطینی اسلامک جہاد کے ارکان تھے۔ تاہم شام کے سرکاری ٹیلی نے ہلاک ہونے والے پانچ افراد غیر مسلح سویلین ہیں۔ دوسری طرف شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد حکمران نواز نیشنل ڈیفنس فورس کے ارکان تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیل وزیر دفاع موشے یالون کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا کہ جمعرات کے روز اسرائیل پر راکٹ حملے شام صدر بشار الاسد کی فورسز کے قبضے والے علاقے سے داغے گئے: ’’راکٹ، اسد حکومت کے کنٹرول والے علاقے سے فائر کیے گئے، جو اسرائیل کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کی اجازت دیتی ہے اور جسے ہم ان حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل حملہ ’اسلامک جہاد کے دہشت گردی سیل‘ پر کیا گیا جسے ایران چلاتا، فنڈنگ کرتا اور اسلحلہ فراہم کرتا ہے۔