اسرائیل کا مزید 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ
12 اگست 2013امریکی ثالثی میں فریقین کے درمیان امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے سلسلے میں طے پانے والی شرائط میں قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ اس طرح پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والی فلسطینی قیدیوں کے نام طے کر لیے گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے سینئر ارکان اور سکیورٹی عہدیداروں کے ایک پینل نے اتوار کے روز رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے ناموں پر اتفاق کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ فہرست آج پیر کے روز شائع کی جا رہی ہے۔
سکیورٹی عہدیداروں کے اس پینل کی سربراہی اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یالون نے رہائی پانے والےان 26 قیدیوں کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 14 کو غزہ کی پٹی اور 12 کو مغربی کنارے میں بھیج دیا جائے گا۔ گزشتہ ماہ اسرائیل نے فلسیطنی انتظامیہ کے ساتھ 104 قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی تھی، جنہیں چار مرحلوں میں رہا کیا جائے گا۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی سفارتی کوششوں کے بعد فریقین براہ راست امن مذاکرات پر رضامند ہوئے ہیں۔ تاہم نیتن یاہو کی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے ارکان نے ان قیدیوں کی رہائی پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ ان افراد کے ’ہاتھ خون سے رنگے‘ ہوئے ہیں۔ کابینہ نے ان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں 48 گھنٹوں تک رہا نہیں کیا جائے گا، تاکہ ان افراد کے جرائم سے متاثر ہونے والے خاندان ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں۔
ادھر ان قیدیوں کی رہائی پر اعتراض کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے سیاستدانوں کی خوشنودی کے لیے نیتن یاہو حکومت نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقوں میں مزید 12 سو مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ ان مکانات کی تعمیر پر فلسطینی انتظامیہ نے شدید اعتراض کیا ہے، تاہم اس کی جانب سے مذاکرات کو معطل یا منسوخ کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان پہلے مرحلے کے مذاکرات واشنگٹن میں ہوئے تھے اور اس سلسلے میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات بدھ کے روز یروشلم میں ہونا ہیں۔