اسرائیل اور فلسطین کے مابین تعلقات پھر سے کشیدہ
3 اپریل 2013فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے ساحلی علاقے سے اسرائیل کے سرحدی شہر Sedrot پر دو راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا تاہم اسرئیلی وزیر دفاع نے حملے کے چند گھنٹوں بعد آج بُدھ کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل خاموش نہیں رہے گا۔ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے یہ حملہ گزشتہ نومبر میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین آٹھ روز جاری رہنے والی دو طرفہ جھڑپوں کے بعد رونما ہونے والا پہلا واقعہ ہے۔ اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ راکٹ حملے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے ہوئے جس کے بعد اس علاقے کے شہریوں کو، جو اپنے دفاتر یا اسکول کے رستے میں تھے سائرن کے ذریعے متنبہ کر دیا گیا تاکہ وہ اپنی حفاظت کر سکیں۔
قبل ازیں فلسطینی راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے علاقے کے چند اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ گزشتہ نومبر میں آٹھ روزہ مسلح جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور حماس کی حکومت والے فلسطینی علاقے کے مابین ایک غیر رسمی فائر بندی طے پانے کے بعد سے خاموشی تھی۔ تاہم ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے یہ سلسلہ پھر شروع ہو گیا ہے۔ دو ہفتے قبل امریکی صدر باراک اوباما کے اسرائیل کے دورے کے موقع پر فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلی علاقے پر دو راکٹ داغے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس اثناء میں فلسطینیوں کی طرف سے متعدد راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ گزشتہ چند روز کے اندر پانچ راکٹ داغے گئے جن میں سے تین اسرائیلی حدود میں گرے جبکہ دو راکٹ وقت سے پہلے ہی غزہ کے علاقے میں پھٹ گئے تھے۔۔
اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے ایک بیان میں کہا،’ ہم اپنے شہریوں اور اپنی فوج پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کریں گے، چاہے یہ وقفے وقفے سے ہی ہوں‘۔ یالوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے ملک پر ہونے والے تمام راکٹ حملوں کا ذمہ دار عسکریت پسند تنظیم حماس کو سمجھتے ہیں جو 2007ء سے فلسطینی علاقوں پر حکمرانی کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان Yoav Mordechai نے سرکاری ریڈیو کو بیان دیتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا،’ ہم یہ بالکل برداشت نہیں کریں گے کہ صورتحال آٹھ ماہ پہلے جیسی ہو جائے۔ جب اسرائیل پر فلسطینی راکٹوں کا حملہ روز مرہ کا معمول بنا ہوا تھا۔ ہم جنوبی اسرائیل میں امن و سلامتی چاہتے ہیں۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے ملک میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے اور فوج شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر چُکی ہے۔ فوجی ذراسع کے مطابق گزشتہ نومبر کے ماہ میں آٹھ روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں اسرائیل پر ڈیڑھ ہزار راکٹ داغے گئے جن میں سب سے پہلے غزہ کی طرف سے یروشلم اور تل ابیب پر حملہ کیا گیا تھا۔ ان حملوں میں 6 اسرائیلی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر ہونے والے اسرائلی فضائی حملوں کے نتیجے میں 169 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عسکریت پسندوں کی تھی۔ ان حملوں سے غزہ کے علاقے کو غیر معمولی نقصانات بھی پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ فلسطینی حکام 64 سالہ Maysara Abu Hamdiyeh کی موت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھرا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر 2002 ء میں اسرائیل کے ایک کیفے میں ناکام بم حملے کی کوشش کرنے والے اس فلسطینی کو جیل میں طبی سہولیات فراہم نہیں تھیں جس کے سبب اس کی موت واقع ہوئی۔ وہ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ یہ قیدی سرطان کے عارضے میں مبتلا تھا اور فلسطینیوں کا کہنا ہے اس کی صحت کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی۔
km/ij(AFP)