اسرائیل اور حماس میں لڑائی جاری، فائر بندی کی کوششیں بے اثر
9 اگست 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ہفتے کے دن غزہ پٹی میں حماس کے کم از کم اکیس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ میں طبی ذرائع کے مطابق ان تازہ حملوں میں کم ازکم پانچ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں حماس کا ایک اعلیٰ رہنما معاز زید بھی شامل ہے۔
گزشتہ رات سے اب تک اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پٹی پر اپنے حملوں میں تین گھروں کے علاوہ تین مساجد کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ رات سے اب تک غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر کم ازکم تیس حملے کیے ہیں۔ تاہم اس بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ہفتے کے دن حماس کی طرف سے بھی اسرائیل پر چھ راکٹ فائر کیے گئے تاہم اس کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یوں جمعے کے دن بہتر گھنٹے کی عبوری فائر بندی ختم ہونے کے بعد حماس کی طرف سے کیے گئے مجموعی راکٹ حملوں کی تعداد چوالیس ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فائر بندی کے ناکام ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں سو حملے کیے ہیں، جن میں دس فلسطینی ہلاک جبکہ چالیس زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف مقبوضہ مغربی اردن میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے مابین تصادم کے نتیجے میں دو فلسطینی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہبرون میں اس تصادم کے پرتشدد ہونے کے نتیجے میں اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کر دی، جس کے سبب یہ فلسطینی ہلاک ہوئے۔
آٹھ جولائی کو شروع ہونے والے اس تازہ تنازعہ کے نتیجے میں کم ازکم انیس سو فلسطینی، 64 اسرائیلی فوجی اور تین اسرائیلی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں 1354 عام شہری ہیں اور جن میں 447 بچے شامل ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا ہے کہ اب تک دو لاکھ بائیس ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لوگ اقوام متحدہ کی طرف سے بنائی گئی 89 عارضی شیلٹرز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ اور امریکا نے غزہ میں تازہ تشدد پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے اطراف پر زور دیا ہے کہ پائیدار امن کی خاطر مذاکرات کی طرف لوٹ آئیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ حماس کی طرف سے راکٹ حملوں کا سلسلہ شروع کرنے کے فیصلے سے نہ صرف غزہ اور اسرائیل کے لوگوں کے لیے ایک خطرہ پیدا ہو گیا ہے بلکہ اس سے فلسطینی عوام کی خواہشات کی تکمیل بھی ممکن نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی تشدد کے اس تازہ سلسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے اختلافات کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے غزہ میں شہری ہلاکتوں کو ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا ہے۔