اسرائیل اور حماس بین الاقوامی مطالبات مسترد کرتے ہوئے، غزہ میں خونریز دن
13 جولائی 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چند روز سے غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف جاری اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے اعتبار سے غزہ میں یہ خونریز دن تھا، جب کم از کم 46 فلسطینی ہلاک ہوئے جب کہ اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 157 ہو گئی ہے۔
فریقین کی جانب سے فوری امن معاہدے کے بین الاقوامی مطالبات اور اپیلیں مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر اپنی فوجی موجودگی کو مزید تقویت دے دی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں کیوں کہ ممکنہ طور پر زمینی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اسرائیل اور حماس سے اپیل کی ہے کہ وہ ’بین الاقوامی ہیومینٹرین قوانین‘ کی پابندی کریں اور انسانی جانوں کا ضیاع روکیں۔ پندرہ رکنی سکیورٹی کونسل نے فریقین سے اپیل کی کہ وہ نومبر 2012 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں۔ واضح رہے کہ نومبر 2012ء میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مکمل جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد مصری ثالثی میں فریقین فائربندی معاہدے پر متفق ہوئے تھے۔
یہ بات اہم ہے کہ یہ تازہ کشیدگی تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے بعد شروع ہوئی۔ اس واقعے کے بعد ایک فلسطینی نوجوان کے اغوا اور قتل کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ جب تک غزہ سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے روکے نہیں جاتے، وہ عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ ہفتے کے روز بھی غزہ سے یروشلم اور تل ابیب سمیت متعدد علاقوں کی جانب راکٹ داغے گئے، جن میں سے زیادہ تر کو راستے ہی میں تباہ کر دیا گیا، تاہم دو راکٹ جنوبی مغربی کنارے کے دو علاقوں میں گرے۔ تاہم ان کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ راکٹ حملوں ہی کے تناظر میں اسرائیل نے میزائل شکن نظام آئرن ڈوم نصب کیا ہے، جس کے ذریعے اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے راکٹوں کو ہوا ہی میں تباہ کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام ہی کی بدولت اب تک فائر کیے گئے سینکڑوں راکٹ اسرائیل میں بڑی ہلاکتوں کا سبب نہیں بن پائے ہیں۔