’اسرائيل مخالف رویہ‘: برطانيہ، فرانس، اٹلی اور اسپين کے سفير طلب
18 جنوری 2014اسرائيل کے مطابق اِن سفيروں کو ’مشرق وسطی ميں اسرائيل اور فلسطين کے تنازعے ميں ’يکطرفہ يا فلسطين نواز رويہ‘ رکھنے پر طلب کيا گيا ہے تاکہ اِس پر احتجاج ريکارڈ کرايا جا سکے۔ يہ بات اسرائيلی وزارت خارجہ کے ترجمان پال ہرشسن نے بتائی ہے۔
اِس موقع پر اسرائيلی وزير خارجہ نے يورپی يونين پر بھی الزام عائد کيا وہ اسرائيلی آبادکاری پر تنقيدی رويہ اختيار کر کے امن عمل کو منفی انداز سے متاثر کر رہی ہے۔ ليبرمين کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا، ’’اِن رياستوں کا موقف متعصبانہ، عدم توازن کا شکار اور زمينی حقائق کے منافی ہے اور اِسی موقف کے سبب فريقين کے مابين کسی ممکنہ سمجھوتے کے امکانات بری طرح متاثر ہو رہے ہيں۔‘‘
قبل ازيں جمعرات کے روز اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے مغربی کنارے اور مشرقی يروشلم ميں يہودی آبادکاری پر بين الاقوامی تنقيد کو مسترد کرتے ہوئے تنقيد کرنے والوں کو ’منافق‘ قرار ديا تھا۔ نيتن ياہو کے بقول ايسے دعوے کہ مقبوضہ علاقوں ميں آبادکاری سے امن عمل کو خطرات لاحق ہيں، بے بنياد ہيں۔ انہوں نے سولہ جنوری کو يروشلم ميں بين الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے اپنے سالانہ خطاب ميں کہا کہ موجودہ آباديوں ميں نئی تعميرات کا سلسلہ مذاکرات کے آغاز سے ہی ڈيل کا حصہ ہے۔ نيتن ياہو نے اُن لوگوں کے مقاصد يا نيک نيتی پر سوال اٹھايا، جو اب تعميرات پر اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہيں۔
اسرائيل کی جانب سے اِسی ماہ يہ اعلان کيا جا چکا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی يروشلم ميں موجود يہودی بستيوں ميں مزيد اٹھارہ سو نئے مکانات تعمير کيے جائيں گے۔ عالمی برادری مقبوضہ علاقوں ميں یہودی بستیوں کی تعمير کو غير قانونی قرار ديتی ہے۔
امريکی ثالثی کے نتيجے ميں اسرائيل اور فلسطينی انتظامیہ کے مابين تعطلی کے شکار مذاکرات گزشتہ برس جولائی ميں بحال ہوئے تھے۔ امريکی وزير خارجہ جان کيری کی کوششوں کے باوجود تاحال يہ مذاکرات کسی واضح سمت ميں جاتے دکھائی نہيں دے رہے۔ کيری خطے کے دس دورے کر چکے ہيں اور امکان ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ مشرق وسطیٰ کا رخ کرنے والے ہيں تاکہ اپريل کی ڈيڈ لائن سے قبل کوئی پيش رفت ممکن ہو سکے۔
اسرائيل مذاکرات کو ڈھال کے طور پر استعمال کر کے مزيد آبادکاری کر رہا ہے، محمود عباس
فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے الزام عائد کيا ہے کہ اسرائيل امن مذاکراتی عمل کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں ميں آبادکاری ميں توسيع کر رہا ہے۔ اُنہوں نے يہ بات مراکش ميں جاری دو روزہ القدس کميٹی کے اجلاس کے دوران کہی۔ القدس کميٹی کا قيام سن 1975 ميں ’آرگنائزيشن آف اسلامک کو آپريشن‘ کی جانب سے عمل ميں آيا تھا۔ اِس کميٹی کے قيام کا مقصد يروشلم ميں فلسطينی علاقوں اور اثاثوں پر قبضے کو روکنا ہے۔