’اروناچل پردیش ہمارا ہے'، چین کی مودی کے دورے پر تنقید
12 مارچ 2024بھارتی وزارت خارجہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ اروناچل پردیش کے حوالے سے بیجنگ کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ چین کے اعتراضات ’’درست‘‘ نہیں ہیں۔
بھارتی ایتھلیٹس کے لیے چینی ویزوں کا مسئلہ
واضح رہے کہ مودی نے نو مارچ کے روز بھارت کے زیر انتظام شمال مشرقی علاقے اروناچل پردیش کا دورہ کیا تھا اور وہاں بعض ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا تھا۔ دونوں ملکوں کی سرحد پر واقع یہ علاقہ متنازعہ ہے، جسے چین زنگنان کہتا ہے۔
چین کا 'معیاری نقشہ' اور اس کے خلاف بھارت کا شدید احتجاج
بھارت نے کیا کہا؟
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اس طرح کے ’’دوروں یا بھارت کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرنا معقول بات نہیں ہے۔‘‘
چین نے اروناچل کے کھلاڑیوں کو بھارتی پاسپورٹ پر ویزا نہیں دیا
اس بیان میں مزید کہا گیا ’’ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ اروناچل پردیش کے بارے میں چین کے تبصروں کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارتی رہنما ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح ہی وقتاً فوقتاً اروناچل پردیش کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔‘‘ بیان کے مطابق، ’’اس سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ ریاست اروناچل پردیش بھارت کا ایک اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔‘‘
چین بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ اروناچل پر ناراض
چین کے اعتراضات کیا تھے؟
پیر کے روز چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین سے جب مودی کے دورے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ چین بھارتی رہنما کی جانب سے چین۔بھارت سرحد کے مشرقی حصے کے دورے کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور اس مخالفت بھی کرتا ہے، ’’ہم نے اس سلسلے میں بھارت سے بات بھی کی ہے۔‘‘
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا،’’زنگنان کا علاقہ چینی علاقہ ہے۔ چینی حکومت نے کبھی بھی بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے نام نہاد ’اروناچل پردیش‘ کو تسلیم نہیں کیا اور وہ اس کا سخت مخالف بھی ہے۔‘‘
چین نے بھارت میں جی 20 میٹنگ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی مسئلہ ابھی حل ہونا باقی ہے، ’’بھارت کو من مانی کرتے ہوئے زنگنان کے علاقے کو ترقی دینے کا کوئی حق نہیں۔ بھارت کے ایسے اقدامات سرحدی معاملات کو مزید پیچیدہ کریں گے اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقوں کی صورتحال کو متاثر کریں گے۔‘‘
سرحدی تنازعہ اور کشیدگی
واضح رہے کہ بھارت اور چین کی سرحد پر واقع ریاست اروناچل پردیش فی الوقت بھارت کے زیر کنٹرول ہے، جس پر چین اپنی خود مختاری کا دعوی کرتا ہے اور اسے تبت کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔ چین اروناچل کے شہریوں کو بھارتی پاسپورٹ پر ویزا بھی نہیں جاری کرتا ہے۔
چین اور پاکستان ساتھ ہیں، جنگ ہوئی تو بھارت کا بہت نقصان ہو گا، راہول گاندھی
فروری سن 2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی اور نومبر 2017 میں اس وقت کے بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے جب اروناچل پردیش کا دورہ کیا تھا، تب بھی چین نے اس کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا۔
لداخ کی طرح ہی اروناچل پردیش بھی حالیہ مہینوں میں بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کا سبب رہا ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر الزام اور جوابی الزام لگاتے ہوئے علاقے میں اپنی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اکسائی چن کے علاقے پر چین کا کنٹرول ہے، تاہم اس پر بھارت اپنا دعوی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اکسائی چن تبت کو مغربی چین سے جوڑنے والا ایک سطح مرتفع ہے اور چین کے لیے اسٹریٹیجک کوریڈور کی حیثیت سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ کافی پرانا ہے، تاہم گزشتہ چند برسوں سے سرحد پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ خاص طور گلوان کے تصادم کے بعد جس میں دونوں جانب سے فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت سرحد کے اطراف مختلف منصوبوں پر اربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے۔