1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احتجاج کا انڈونیشی طریقہ، پولیس کے لیے جوتے

5 جنوری 2012

سن 2008 ميں ايک عراقی صحافی نے صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا پھينک کر سنسنی پيدا کر دی تھی۔ اس کا مقصد اپنے ملک پر امريکی قبضے کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/13dsE
انڈونيشيا کے وزير خارجہ ناتا ليگاوا نيويارک ميں
انڈونيشيا کے وزير خارجہ ناتا ليگاوا نيويارک ميںتصویر: AP

گزشتہ کچھ عرصے سے انڈونيشی شہری بھی جوتوں کے ذریعے اپنے احتجاجی پيغام دينے کی کوششیں کر رہے ہيں۔ يہ احتجاج پوليس چوکيوں کے باہر جوتے جمع کرنے کے ذريعے کيا جا رہا ہے کيونکہ پولیس نے پلاسٹک کے سينڈل چرانے کے الزام ميں ايک لڑکے پر تشدد کيا تھا۔ اب تک شہريوں کی اس احتجاجی مہم کے دوران 1200 سے زيادہ پلاسٹک کی چپليں اور سينڈل جکارتہ کے تھانوں کے باہر ڈھیر کيے جا چکے ہيں۔

جس 15 سالہ لڑکے کے ساتھ پوليس کے رويے کے خلاف احتجاج کے ليے يہ مہم چلائی جا رہی ہے، اس پر پوليس اہلکاروں کے سينڈل چرانے کا الزام ہے۔ اس لڑکے پر مرکزی سولاويسی صوبے ميں مقدمہ چلايا جا رہا ہے۔ اس مہم اور پوليس کو جوتوں کے عطيے دينے کا انتظام کرنے والے ايس او ايس چلڈرن وليج کے کارکن بُدھی کُرنياوان نے کہا: ’’ہم پوليس کو جوتوں کے عطيات دينے کے ذريعے اس لڑکے کے ساتھ پوليس کے ظالمانہ برتاؤ پر اپنی برہمی کا اظہار کرنا چاہتے ہيں۔‘‘

جکارتہ: ايک فضائی منظر
جکارتہ: ايک فضائی منظرتصویر: picture-alliance/dpa

لڑکے کے کم عمر ہونے کی وجہ سے اُس کا نام ظاہر نہيں کيا جا رہا ہے اور اسے صرف AAL سے موسوم کيا جا رہا ہے۔ کُرنياوان نے کہا کہ مئی ميں اس لڑکے کی طرف سے يہ تسليم کرنے کے بعد کہ اُس نے اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر پوليس کے ايک ہوسٹل کے باہر سے سينڈل چرائے تھے، پوليس نے اُسے بہت مارا پيٹا تھا۔‘‘

اس لڑکے پر چلائے جانے والے مقدمے سے انڈونيشيا کا عدالتی اور قانونی نظام توجہ کا مرکز بن گيا ہے، جس کے تحت آٹھ سال کی عمر کے بچوں کو بھی عدالت ميں پيش کيا جا سکتا ہے اور 12 سال کی عمر کے بچوں کو تو سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

انڈونيشيا کی جيلوں ميں اس وقت تقريباً پانچ ہزار کمسن بچے قيد ہيں۔ حکام اور حقوق اطفال کے ليے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ کم سن افراد کے لیے قائم قيد خانوں ميں جگہ کی قلت کا مطلب يہ ہے کہ بچے بالغوں کی جيلوں ميں بھی بند ہيں۔

انڈونيشيا کے تارکين وطن سنگا پور ميں
انڈونيشيا کے تارکين وطن سنگا پور ميںتصویر: picture alliance/ANN/The Jakarta Post

اگر اس لڑکے پر پوليس کے سينڈل چرانے کا الزام ثابت ہو گيا تو اُسے پانچ سال تک قيد کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ليکن اس کيس ميں زبردست عوامی دباؤ کے نتيجے ميں ممکنہ طور پر نابالغ ملزم کو جو بھی سزا ہو گی، وہ خاصی نرم ہو گی۔

تھانوں کے باہر جو جوتے جمع کيے گئے ہيں، وہ جکارتہ ميں نيشنل کميشن آن چلڈرن کی طرف سے پورے ملک سے جمع کيے گئے۔ ان کے علاوہ 25 جوڑے جوتے جرمنی سے بھی بھیجے گئے۔ کُرنياوان نے کہا کہ اس مہم کے لیے جرمنی میں یہ جوتے جمع کرنے کا کام وہاں زير تعليم انڈونيشی طلبا نے کیا۔

رپورٹ: ڈی پی اے / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید