اجمل قصاب کی سزائے موت برقرار
21 فروری 2011ممبئی کی ہائی کورٹ کے ان ججوں نے آج بھارتی وقت کے مطابق دن گیارہ بجے اور عالمی وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے سے اجمل قصاب کی اپیل پر فیصلہ سنایا۔
اس 23 سالہ پاکستانی شہری کو گزشتہ سال مئی میں مجرم قرار دے کر سزائے موت سنا دی گئی تھی۔ اجمل اور اس کے نو دیگر ساتھیوں پر بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں خونریز دہشت گردانہ کارروائی کر کے 166 افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ثابت کیا گیا۔ 26 نومبر 2008ء کے اس واقعے میں لگ بھگ تین سو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
اجمل کی چارج شیٹ کے مطابق اس پر بھارت پر حملہ کرنے، قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات عائد ہیں۔ قصاب کی جانب سے گزشتہ سال اکتوبر میں سزا کے خلاف اپیل کی گئی تھی۔ ان کے وکلاء کا موقف ہے کہ 11 سو صفحات پر مبنی چارج شیٹ کو تفصیل سے پڑھنے کے لیے انہیں وقت نہیں دیا گیا۔
اس واقعے کے بعد بھارت میں پاکستان مخالف جذبات میں شدت بڑھی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا تھا۔
بھارت میں اب ہرسال اس دن سوگ مناکر مرنے والوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ استغاثہ کے وکیل اجول نکم نے یقین ظاہر کیا تھا کہ اجمل کی معافی کی اپیل رد کر کے اس کی سزا برقرار رکھی جائے گی۔ دوسری جانب وکیل صفائی فرحانہ شاہ نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کے مؤکل کو معاف کر دیا جائے گا۔
ممبئی حملوں میں معاونت کے الزام میں گرفتار بھارتی شہریوں فہیم ارشد انصاری اورصباح الدین احمد کے بارے میں بھی آج پیر ہی کو فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
بھارتی قانون کے تحت ریاستی ہائی کورٹ میں اپیل رد کیے جانے کے بعد ملکی دارالحکومت نئی دہلی کی سپریم کورٹ اور آخر میں ملکی صدر سے سزا کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امجد علی