ابوبکر البغدادی شاید مارا گیا: جائزہ لے رہے ہیں، روسی حکومت
16 جون 2017ماسکو سے جمعہ سولہ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق روسی وزارت دفاع نے اپنے فیس بک پیج پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی رپورٹیں ہیں کہ البغدادی شاید مارا جا چکا ہے تاہم ماسکو حکومت ان رپورٹوں کی سچائی کا تعین کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق جس حملے میں البغدادی کی ممکنہ موت کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہ شام میں روسی دستوں کو انٹیلیجنس ذرائع سے ملنے والی ان اطلاعات کے بعد کیا گیا تھا کہ تب رقہ کے قریب داعش کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کی تیاریاں کی جا رہی تھیں۔
ایران کا سعودی عرب اور امریکا پر داعش کی حمایت کا الزام
مستونگ میں ’داعش کے منظم ٹھکانے کا منصوبہ‘ ناکام بنا دیا گیا
داعش کے ’دارالخلافہ‘ پر امریکی حمایت یافتہ لشکریوں کی چڑھائی
اس بیان میں کہا گیا ہے، ’’اسلامک اسٹیٹ کے رہنماؤں کے اس مبینہ اجلاس کی جگہ اور وقت کی تصدیق کے لیے ڈرون طیارے استعمال کیے گئے تھے۔ پھر 28 مئی کو رات بارہ بج کر پینتیس منٹ اور بارہ بج کر پینتالیس منٹ کے درمیان روسی فضائیہ نے داعش کے ایک ایسے ’کمانڈ پوائنٹ‘ پر حملہ کیا تھا، جہاں اس شدت پسند گروہ کے رہنماؤں کی موجودگی بھی طے ہو گئی تھی۔‘‘
ماسکو میں وزارت دفاع نے مزید کہا، ’’ان معلومات کے مطابق، جن کی اب مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے اس اجلاس میں داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی بھی موجود تھا، جو اس فضائی حملے میں مارا گیا۔‘‘
اسی بارے میں امریکا کی قیادت میں شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ کرنے والے سیرین ڈیموکریٹک فورسز نامی عسکری اتحاد کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ روس سے ملنے والی اس رپورٹوں کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ البغدادی غالباﹰ مارا جا چکا ہے۔
پوٹن ’داعش‘ سے زیادہ خطرناک ہیں، میککین
’کالے کوے‘، انتہا پسند گروہ داعش پر عرب ڈرامہ سیریز
عراق میں داعش کے دو خودکش حملے، تین درجن کے قریب ہلاک
روسی وزارت دفاع کے مطابق 28 مئی کو داعش کے خلاف جو فضائی حملہ کیا گیا تھا، اس کے بارے میں خیال ہے کہ اس میں اس شدت پسند تنظیم کے کئی دیگر سرکردہ رہنما بھی مارے گئے تھے۔ ان افراد میں داعش کے قریب 30 فیلڈ کمانڈر اور ان کے 300 تک ذاتی محافظ بھی شامل تھے۔
روسی فوج کے مطابق امریکا کو شام میں کیے گئے اس فضائی حملے کے وقت اور جگہ کے بارے میں قبل از وقت اطلاع دے دی گئی تھی۔
کئی ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر اس روسی فضائی حملے میں ممکنہ طور پر داعش کے رہنما البغدادی سمیت اس گروہ کے سینکڑوں سرکردہ کمانڈر اور ان کے محافظ ہلاک کر دیے گئے تھے، تو اس بارے میں اطلاعات اسی وقت یا پھر گزشتہ قریب تین ہفتوں کے دوران لیکن آج سے پہلے کیوں منظر عام پر نہیں آئی تھیں؟