آئی ایس ترک قومی سلامتی کے لیے خطرہ: ترک وزیر خارجہ
13 مئی 2015امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یوکرائن کے ساحلی شہر شیروکین میں فوری طور سے جنگ کو روکنے پر زور دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائن میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے۔
جان کیری نے یہ بیانات بُدھ کو ترک شہر انطالیہ میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس کے آغاز پر اپنے خطاب میں دیے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ کا یہ اجلاس خاص طور سے یوکراین کے بحران اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی بپا کی ہوئی شورش کے بارے میں بات چیت کی غرض سے منعقد کیا گیا ہے۔
اس اجلاس کے آغاز پر امریکی وزیر خارج جان کیری کا کہنا تھا کہ منسک امن معاہدے کے مطالبات کو پورا کرنے لیے روس اور مشرقی یوکرائن کے باغیوں کے لیے یہ ’فیصلہ کن‘ مرحلہ ہے۔ نیٹو کے اس مشاورتی اجلاس میں عرب لیگ، افریقی یونین اور خلیجی تعاون کونسل بھی حصہ لے رہی ہے۔
یوکرائن میں جنگ جاری
فروری کے ماہ میں یوکرائن میں فائربندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم اس کے بعد سے اب تک وہاں فائرنگ کے تبادلے اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس لڑائی میں سب سے زیادہ متاثر ساحلی شہر شیروکین ہو رہا ہے جو اسٹریٹیجک اعتبار سے یوکرائن کے نہایت اہم بندرگاہی شہر ماریوپول کے نزدیک واقع ہے۔ کییف حکومت خائف ہے کہ کہیں علیحدگی پسند روس نواز باغی اس بندرگاہی علاقے کو اپنے قبضے میں نہ لے لیں۔
روس بارہا ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی مدد کے لیے اپنے فوجی اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ اس علاقے میں جاری جنگ میں اب تک چھ ہزار ایک سوُ انسانی جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ روس کی طرف سے یوکرائن پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
کیری کا انطالیہ کا دورہ
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آج ترکی کے ساحلی علاقے انطالیہ کے دورے سے پہلے منگل کو روس کے علاقے سوچی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی تھی۔ آٹھ گھنٹوں پر مشتمل اس بات چیت کے اختتام پر تاہم یوکرائن کے بحران کے کسی ٹھوس حل کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔ یہ موضوع روس اور مغربی ممالک کے تعلقات پر گہرے منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب بنا ہے۔ جان کیری نے روسی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کو بُدھ کے روز انطالیہ میں بریفنگ دی۔ انطالیہ میں نیٹو کے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم احمت داؤد اوگلو نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ ترکی کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ آئی ایس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کو مزید مربوط بنائیں۔ ترک وزیر نے اس سلسلے میں ایک جامع حکمت عملی کی تشکیل پر زور دیا ہے، جس میں سیاسی، اقتصادی اور انسانی تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھا جائے۔
افغانستان کے لیے مشترکہ ملٹری سویلین مشن
ترکی میں منعقدہ نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بُدھ کے روز افغانستان میں مستقبل میں ایک ملٹری۔ سویلین مشترکہ مشن پر اتفاق ہوا ہے۔ اناطالیہ میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ایک خصوصی سیشن کا انعقاد ہوا جس میں افغانستان کے وزری خارجہ صلاح الدین ربانی بھی شامل تھے۔ اس سیشن کے اختتام پر نیٹو کے سکریٹری جنرل اشٹولنبرگ کا کہنا تھا، „ ہم نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ ہم افغانستان میں موجود رہیں گے، ایک ایسے مشن کے ساتھ جس میں کچھ فوجی جُز بھی شامل ہوگا۔ اس کا مقصد افغان اداروں کو مشورے دینا اور انہیں اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑے ہونے کے قابل بننے میں مدد اور تعارن فراہم کرنا ہوگا۔ اس طرح ان افغان اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا جو تشکیل پا چُکے ہیں اور انہیں مزید کار آمد بنانے کے لیے رہنمائی کی ضرورت ہے“۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل نے تاہم یہ بھی کہا کہ افغانستان میں نیٹو مشن ماضی سے مختلف نوعیت کا ہوگا یعنی اس کی قیادت سویلینز کریں گے۔ اشٹولنبرگ نے کہا ہے کہ اس نئے مشن کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری نیٹو اہلکاروں کو سونپ دی گئی ہے اور یہ کام رواں برس خزاں تک مکمل ہو جائے گا۔