آئندہ چينی صدر شی جن پنگ
8 نومبر 2012آج سے ٹھيک دس برس قبل عالمی ميڈيا ہو جن تاؤ کے صدر منتخب ہونے پر يہ سوال کر رہے تھا کہ ’ہُو جن تاؤ کون ہے۔‘ اُس وقت نئے صدر کی پارٹی سوانح حيات کے علاوہ اُن کے بارے ميں تقريباً کسی قسم کی معلومات دستياب نہيں تھيں۔ اُن کے دس سالہ دور صدارت کے بعد بھی تقريباً يہی صورتحال ہے۔
اب اُن کے جانشين شی جن پنگ کے بارے ميں بھی يہی سوال کيا جا رہا ہے۔ ليکن اس بار کم ازکم بہت سے چينی يہ کہہ سکتے ہيں کہ وہ قومی گيت گانے والی مشہور گلوکارہ پينگ ليان پينگ کے شوہر ہيں۔ پينگ، شی جن پنگ کی دوسری بيوی ہيں۔
قومی گيت گانے والی گلوکارہ سے شادی کے علاوہ شی جن پنگ کسی مشہور شخصيت کے طور پر نہيں جانے جاتے۔ وکی ليکس کی شائع کردہ امريکی سفارتخانے کی ايک رپورٹ ميں اُنہيں ’پُر جوش‘، ’اونچے طبقے سے منسلک‘ اور ’عمليت پسند‘ کہا گيا ہے۔ شی جن پنگ 1953 ميں چينی کميونسٹ انقلاب کے ايک ہيرو کے گھر پيدا ہوئے تھے۔ اپنے شروع کے برسوں ميں وہ چيدہ کميونسٹ طبقے ميں پلے بڑھے۔ کميونسٹ پارٹی کے بہت سے تجزيہ نگار اُنہيں پارٹی کے اعلٰی عہديداروں کی اولاد ميں شمار کرتے ہيں، جو ’شہزادے‘ کہلاتے ہيں۔ ليکن شی کے والد 1960 کے عشرے کے شروع ہی ميں کميونسٹ پارٹی کی داخلی تطہير کے شکار ہو گئے اور اُنہيں کئی برس جيل ميں گزارنا پڑے۔ ماؤ زے تُنگ کی موت کے بعد ہی اُنہيں بحال کيا گيا۔ دينگ سياؤ پنگ کے دور ميں شی کے والد مختصر عرصے تک گوان دونگ صوبے کے گورنر رہے۔ يہ صوبہ اقتصادی اصلاحات کی تجربہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔
ثقافتی انقلاب کے دوران دوسرے لاکھوں چينی نوجوانوں کی طرح شی جن پنگ کو بھی کئی برس ايک دور دراز کے گاؤں ميں بسر کرنا پڑے۔ بيجنگ واپس آنے کے بعد انہوں نے سرگرمی سے سياست ميں حصہ لينا شروع کر ديا اور کميونسٹ پارٹی کی رکنيت اختيار کر لی، جبکہ اُن کے والد ابھی جيل ہی ميں تھے۔ انہوں نے اپنے کيريئر کا آغاز فوج سے کيا اور وزير دفاع کے معاون کا عہدہ حاصل کيا۔ بعد ميں وہ پارٹی کے سیکريٹری بن گئے اور اُنہيں ساحلی صوبوں زے جيانگ اور فُوجيان کا گورنر بنا ديا گيا۔ وہاں اُنہوں نے نجی اقتصادی شعبے کے مسائل پر کھلے ذہن کے ساتھ توجہ دينے والے شخص کی شہرت حاصل کی۔ چين ميں نجی اقتصادی شعبہ اکثر رياستی اداروں کے غلبے کے تحت پستا رہتا ہے۔ شی 2007 ميں طاقت کے اہم ترين حلقے، يعنی پولٹ بيورو کی نو رکنی مستقل کميٹی ميں شامل کر ليے گئے۔
شی جن پنگ کے فوجی حلقوں سے روابط ہيں اور اپنے والد کی وجہ سے اُنہيں آزاد خيال حلقوں کی حمايت بھی حاصل ہے۔ انہيں مغربی دنيا کے بارے ميں کھلا ذہن رکھنے والا شمار کيا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اُن کی لڑکی ايک فرضی نام کے تحت ہارورڈ ميں تعليم حاصل کر رہی ہے۔
M.Böllinger,sas/M.von Hein,