یوکرائن کے پارلیمانی انتخابات، جمہوریت کا امتحان
28 اکتوبر 2012ان انتخابات میں اپوزیشن کی رہنما جولیا ٹیموشینکو حصہ نہیں لے رہی ہیں، وہ اس وقت جیل میں ہیں اور انہیں اس انتخابی عمل سے بہت دور رکھا گیا ہے۔ اس الیکشن میں یوکرائن کے ووٹروں کو چار سو پچاس رکنی قانون ساز اسمبلی کا ارکان کا انتخاب کرنا ہے۔
یوکرائن میں پارلیمان کا یہ ایوان ‘ویرکھوفنا رادا‘ کہلاتا ہے۔ اس الیکشن کے سلسلے میں یوکرائن میں کافی زیادہ سیاسی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ باکسنگ کے کھیل کے عالمی اسٹار کھلاڑی ویٹالی کلچکو بھی انتخابی منظر پر نمودار ہو چکے ہیں، دوسرے یہ کہ یوکرائن کی قومی فٹ بال ٹیم کے اسٹار کھلاڑی آندرے شیوچینکو بھی حال ہی میں فٹ بال کے کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے ملکی سیاست میں شامل ہو چکے ہیں۔
یوکرائن ماضی میں سابق سوویت یونین کی ایک جمہوریہ تھی۔ مشرقی یورپ کا یہ ملک سوویت یونین کی تقسیم کے بعد سے ایک آزاد ریاست ہے۔ اس ملک کی کُل آبادی چھیالیس ملین ہے۔
لیکن یوکرائن سیاسی طور پر آج تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ اسے یورپی یونین کا اتحادی بننا چاہیے یا سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کا۔ موجودہ پارلیمانی الیکشن یوکرائن میں سن دو ہزار دس کے صدارتی الیکشن کے بعد ہونے والے پہلے پارلیمانی الیکشن ہیں۔ دو سال پہلے کے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن رہنما جولیا ٹیموشینکو کا وکٹر یانوکووچ کے ساتھ زبردست انتخابی مقابلہ ہوا تھا۔ تب ٹیموشینکو موجودہ صدر یانوکووچ سے ہار گئی تھیں۔
جولیا ٹیموشینکو نے سن دو ہزار چار میں ملک میں ‘نارنجی انقلاب‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ انہیں اس انقلاب کے دو سال بعد ہی اپنے اختیارات کے مبینہ طور پر غلط استعمال کی وجہ سے جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ ٹیموشینکو کے خلاف یہ الزامات یانوکووچ کی جماعت Regions' Party نے لگائے تھے۔ ان الزامات کے بارے میں ٹیموشینکو اور مغربی ملکوں کا دعویٰ ہے کہ وہ وکٹر یانوکووچ کی طرف سے ٹیموشینکو سے سیاسی بدلہ لینے کی کوشش تھی۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق آج کے الیکشن میں یانوکووچ کی جماعت، کمیونسٹ پارٹی اور ایک مشہور مرکزیت پسند سیاستدان پر مشتمل اتحاد کو جولیا ٹیموشینکو کی قیادت میں اپوزیشن بلاک پر معمولی برتری حاصل ہو جائے گی۔
آج کے الیکشن سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن نے اپنے ایک مشترکہ خط میں یوکرائن کےصدر یانوکووچ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مکمل طور پر آزادانہ الیکشن کرا کے دنیا کو دکھائیں کہ وہ کتنے جمہوریت پسند ہیں۔
(ij / at (AFP