یونان کے رٹسونا مہاجر کیمپ میں دمشق کی یادیں تازہ
26 دسمبر 2016طلال رانکوسی خانہ جنگی سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع مشہور ریسٹورانٹ باب الدمشق‘‘ میں باورچی کا کام کرتے تھے۔ اب یہ تقریباً اجڑ چکا ہے۔ اِس ریسٹورانٹ کا نام گینِز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے کیونکہ، دنیا بھر میں یہ واحد کیفے تھا، جہاں ایک وقت میں چھ ہزار افراد کو کھانا پیش کرنے کی سہولت موجود تھی۔
طلال رانکوسی رواں برس فروری میں ایک ٹائر پر سوار ہو کر بحیرہ ایجیئن کو عبور کرتے ہوئے یونان پہنچا۔ اپنے اِس سفر کو یاد کر کے طلال کا کہنا ہے کہ وہ موت کے منہ کے اندر سے سفر کرتا ہوا باہر نکلنے میں کامیاب ہوا تھا۔ وہ یونان پہنچ کر رٹسونا کیمپ میں پابند کر دیا گیا۔ اس کیمپ میں بھی دوسرے مہاجر مراکز کی طرح صرف فوج کی مقرر کردہ کمپنیاں خوراک فراہم کرنے کی مجاز ہیں۔ اس خوراک کو طلال رانکوسی نے غیر معیاری قرار دیا اور کہا کہ یہ فقظ زندہ رہنے کے لیے کافی تھی۔
خوش قسمتی سے کیمپ رٹسونا کو نیویارک سے یونان آ کر آباد ہونے والی ایک امریکی خاتون بینکار کیرولین راک فیلو کی سرپرستی میسر آ گئی۔ انہوں نے کیمپ رٹسونا کے سات سو مہاجرین کی بہبود کے لیے فلاحی کام کا بیڑہ اٹھایا۔ اس عمل میں جب اُن کی ملاقات طلال رانکوسی سے ہوئی تو امریکی خاتون نے یونانی حکام کی اجازت سے کیفے رِٹس قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی۔
کیفے رِٹس ایک بیکار ٹرک کی باڈی میں قائم کر دیا گیا۔ طلال رانکوسی ایک مرتبہ پھر ایک کیفے کے چیف کُک بنا دیے گئے۔ اس کیفے کے چولہے جلانے کے لیے کیرولین راک فیلو نے نجی سرمایے کے علاوہ دوستوں سے عطیات لینے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ امریکی خاتون کے مطابق اِس کیفے کی ابتداء حقیقت میں شامی مہاجرین کی مدد سے زیادہ یونانی حکام کے بوجھ کو کم کرنا مقصود تھا۔
طلال کے مطابق کیفے رٹس کا ہفتہ وار خرچہ تین ہزار سے پانچ ہزار یورو کے درمیان ہے اور یہ سات سو افراد کو خوراک مہیا کرتا ہے۔ کیمپ کے بچوں کے لیے خاص طور پر علیحدہ خوراک مہیا کی جاتی ہے۔ یونانی سبزیوں اور گوشت سے ہفتہ وار مینیو چارٹ مرتب کر دیا گیا ہے۔
مہاجرین کو ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ گوشت سے تیار کردہ ڈِش فراہم کی جاتی ہے۔ تمام خوراک شام کے روایتی انداز کے مطابق تیار کی جاتی ہیں۔ ان میں فاتوش سلاد، مقلبا چاول، موہمارا چٹنی بھی شامل ہے۔ کیرولن راک فیلو کے مطابق وہ اپنی کوشش میں ہیں کہ اِس کیمپ کے مہاجرین کو خودانحصاری پر عمل کرنے کی عادت ڈال دی جائے۔