یونان کا مالیاتی بحران: آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات
5 اگست 2012مالی امداد کے حصول کی وجہ سے یونان کو سخت بچتی اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔ اس وجہ سے یونان کے عوام میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔
یونان میں وزیراعظم انتونس سامارس کی حکومت کے نئے بچتی پلان کے وعدے کے بعد امکاناً ان کے ملک کی اقتصادیات کو سنبھالا دینے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط جاری کر سکتے ہیں۔ یونانی حکومت نے گیارہ بلین یورو سے زائد کے بچتی اقدامات کو تجویز کیا ہے۔ ایتھنز میں ساماراس کی کمزور مخلوط حکومت میں شامل تینوں پارٹیاں اصولی طور پر ان اقدامات پر متفق دکھائی دیتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اقتصادی دائرے میں ہمہ جہتی اصلاحات کو نافذ کرنے کا پلان کیا گیا ہے۔
اس اقتصادی اصلاحاتی عمل میں کئی پیشوں کو آزاد کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کی منڈیوں کو بھی حکومتی زنجیروں سے نجات دینے کا فیصلہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ تنخواہوں، پینشن اور سماجی بہبود کے فنڈز میں بڑی کٹوتیوں کا بھی عندیہ سامنے آیا ہے۔ جن پیشوں میں لبرل پالیسی متعارف کروائی جا سکتی ہے، ان میں وکالت اور فارمیسی اہم ہیں۔ اس لبرل پالیسی کے امکاناً متعارف کروانے پر حکومت کو سخت عوامی ردعمل کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ ابھی تک منظور شدہ بیل آؤٹ پیکج کی شرائط کی روشنی میں ایتھنز حکومت کا اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈا وعدوں کے مطابق نہیں ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے میں یونان پیچھے رہ گیا ہے۔ ایتھنز حکومت اپنی معیشت کی دوبارہ بحالی کے لیے مزید دو سالوں کا وقت چاہتی ہے۔
یورپ کے انتہائی کمزور اقتصادیات کے حامل ملک یونان کے حکام نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے ساتھ اتوار کے روز بھی مذاکراتی عمل جاری رکھا۔ یہ مذاکرات یونان کی جانب سے نئی مالی امداد کے حصول کے لیے اہم خیال کیے گئے ہیں۔ یونان کے وزیر خزانہ یانس سٹُورناراس (Yannis Stournaras) کے مطابق یونان کے لیے یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ آئندہ دِنوں میں مذاکراتی عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سہ فریقی مذاکرات کے تازہ دور میں یونان منظور شدہ بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط کی وصولی کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کر رہا ہے۔ یونان کے لیے اگلی قسط کا حجم چودہ بلین ڈالرہے۔ ان مہینوں میں یونان شدید کسادبازاری کا شکار ہے۔
اطالوی وزیراعظم ماریو مونٹی نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر یورو زون کا مالی بحران بدستور جاری رہا تو یہ یورپی اتحاد کے لیے باعث خطرہ ہو گا اور ممالک ایک دوسرے کے مخالف ہو سکتے ہیں۔ مونٹی کے مطابق یورو زون کے مالیاتی بحران کے باعث کئی ملکوں میں پہلے ہی ایک دوسرے کے بارے میں عناد پیدا ہو چکا ہے۔ جرمن جریدے ڈیر اشپیگل کے ساتھ گفتگو کے دوران اطالوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اٹلی میں بھی یورو، یورپی یونین اور جرمنی بشمول انگیلا میرکل، مخالفانہ جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ مونٹی کے مطابق یورپ کی نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششیں اشد ضروری ہیں۔ مونٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یورو کرنسی یورپ میں انتشار کا باعث بنتی ہے تو یورپی اتحاد کی بنیادیں لرز سکتی ہیں۔
ah/ng (Reuters)