یورو بحران کے حل کے لیے جادوئی فارمولا نہیں ہے، جرمن چانسلر
28 جون 2012یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت و مملکت آج تین بجے اس اہم ملاقات کا آغاز کریں گے۔ یورو بحران اگرچہ اب تیسرے برس میں داخل ہو گیا ہے تاہم رواں ہفتے اسپین اور قبرص کی طرف سے مالی امداد کی باقاعدہ درخواست کے بعد سے معاملات مزید سنجیدہ رخ اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
ساٹھ برس قبل وجود میں آنے والی اس یونین کے لیے اس سمٹ کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ سال 2010ء کی اس 19ویں سمٹ کو اس سے قبل ہونے والی تمام ملاقاتوں کی ’ماں‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ قریب ایک عشرے پرانے یورو اور اس کرنسی سے جڑے مسائل کے حل کے لیے یہ ’ایک آخری موقع‘ ہے۔
اس سمٹ کے آغاز سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ یورو کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کوئی جادوئی فارمولا نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ اس مسئلے کو نہ تو فوری طور پر حل کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی آسانی سے۔ اس دو روزہ سمٹ کے دوران یورپی رہنما متوقع طور پر یورو بحران کے پائیدار حل کے لیے طویل المدتی منصوبہ جات پر غور کریں گے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بدھ کے دن اپنے دورہ ء فرانس کے دوران پیرس میں صدر اولانڈ سے ایک خصوصی ملاقات میں اس سمٹ کے دوران کسی مشترکہ مؤقف تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کیے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق یورو بحران کے حل کے لیے فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر میرکل میں اختلافات برقرار ہیں۔
بچت مخالف مہم کے نتیجے میں اقتدار میں آنے والے فرانسیسی صدر اولانڈ نے میرکل کی طرف سے پیش کردہ ان تجاویز کو مسترد کر دیا ہے کہ اس مسئلے کے فوری حل کے لیے بچتی اقدامات کو متعارف کروایا جائے۔ اقتصادی ماہرین کے بقول اگر فرانس اور جرمنی میں اختلافات برقرار رہے تو یہ سمٹ ناکام ہو جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمن چانسلر نے کھلے الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ یورپی ممالک کے مالیاتی بحران کے حل کے لیے جرمن معیشت پر ناجائز زور نہیں ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں ایسے وعدے نہیں کرنے چاہییں، جو ہم پورے نہیں کر سکتے‘‘۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس مؤقف کے ساتھ برسلز میں ہونے والی اس انتہائی اہم سمٹ میں شرکت کے لیے جا رہی ہیں کہ جب تک یونین کی سطح پر ریاستی مالیاتی اداروں کے کنٹڑول کا کوئی مؤثر اور جامع نظام موجود نہیں ہو گا، تب تک تمام اقدامات کے ناکام ہو جانے کا امکان ہے۔
ab/ia( Reuters, AFP)