ہیکنگ کا امریکی الزام اپنے عوام کو ’گم راہ کرنے کی کوشش‘ ہے
16 اکتوبر 2016واشنگٹن کی طرف سے گزشتہ ہفتے باقاعدہ طور پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ روسی حکومت امریکی سیاسی اداروں کے خلاف سائبر حملوں کے ذریعے 2016ء کے صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ کریملن کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔
آج اتوار 16 اکتوبر کو بھارتی شہر گوا میں ختم ہونے والی دو روزہ برکس سربراہی کانفرنس کے موقع پر اپنی ایک نشریاتی پریس کانفرنس کے دوران پوٹن کا کہنا تھا، ’’(امریکا میں) بہت زیادہ مسائل ہیں۔‘‘ پوٹن کا مزید کہنا تھا، ’’اور اس طرح کے حالات میں ووٹرز کی اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے آزمائے ہوئے طریقوں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔‘‘
ولادیمیر پوٹن نے امریکی حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ روس کو ایک ’’دشمن‘‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاکہ اس کے خلاف ’’لڑائی میں ایک ملک کو متحد‘‘ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ کارڈ بہت فعال طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘
ماسکو کی طرف سے ہفتہ 15 اکتوبر کو واشنگٹن کی طرف سے ’’بے مثال‘‘ دھمکی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی نائب صدر جو بائڈن نے NBC ٹیلی وژن سے گفت گو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مبینہ ہیکنگ کے معاملے پر پوٹن ایک ’’پیغام‘‘ حاصل کریں گے۔ بائڈن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ان مبینہ حملوں کا جواب ’’اپنے طے کردہ وقت پر اور ایسے حالات میں دے گا جب اس کا بھرپور اثر ہو۔‘‘
این بی سی کی طرف سے بعد ازاں بتایا گیا کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے جوابی سائبر حملے کی تیاری کر رہا ہے جس کا مقصد کریملن کی لیڈر شپ کو خوفزدہ کرنا اور ’شرمندہ‘ کرنا ہو گا۔
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے رواں ہفتے کے آغاز میں CNN ٹیلی وژن کو بتایا تھا کہ ہیکنگ کے دعوے بے بنیاد ہیں اور ان کو ثابت کرنے کے لیے ایک بھی ثبوت موجود نہیں ہے۔
پوٹن نے آج اتوار کے روز اس معاملے پر گفت گو کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’’امریکا کی سیاسی زندگی میں اس مشکل وقت کے گزرنے کے بعد‘‘ ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کی طرف سے رواں برس جولائی میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ای میلز منظر عام پر لانے کے پیچھے روس کا ہاتھ تھا۔ روس پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کر رہا ہے کیوں کہ ٹرمپ کئی مرتبہ پوٹن کی تعریف کر چکے ہیں اور ماسکو کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔