ہم نے 93 کروڑ ٹن سے زائد خوراک ضائع کر دی
اقوام متحدہ کی طرف سے شائع ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سن 2019 میں انسانوں کے لیے گھروں، دکانوں اور ہوٹلوں میں دستیاب خوراک کا 17 فیصد ضائع کر دیا گیا۔
پاکستان چین اور بھارت سے آگے
رپورٹ کے مطابق ہر گھر میں سالانہ اوسطاً 74کلو فی کس کھانا ضائع ہوتا ہے۔ پاکستان میں یہ فی کس 74 کلوگرام، چین میں 64 کلوگرام اور بھارت میں فی کس 50 کلوگرام ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ایسامسئلہ ہے، جسے حل کرنے کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
کھانا ضائع کرنے میں سب شامل
اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام اور ویسٹ ریسورس ایکشن پروگرام کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کردہ رپورٹ کے مطابق امیر اور غریب دونوں ہی طرح کے ملکوں میں لوگ کھانے کو یکساں طور پر ضائع کرتے ہیں۔ سن 2019 میں تقریباً 93کروڑ دس لاکھ ٹن کھانا برباد ہو گیا، جو دستیاب اشیاء خوراک کا 17 فیصد ہے۔
غریب ملکوں میں بھی کھانے کی بربادی
ویسٹ ریسورس ایکشن پروگرام کے سی ای او مارکوس گوور کہتے ہیں،’’ایک عرصے تک یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ گھر میں کھانے کی بربادی صرف ترقی یافتہ ملکو ں کا مسئلہ ہے لیکن یہ حقیقت نہیں۔“
اندازے سے کہیں زیادہ ضیاع
اقوام متحدہ کے ادارے ایف اے او نے سن 2011 میں اندازہ لگایا تھا کہ دنیا کا ایک تہائی کھانا برباد ہو جاتا ہے۔
گھر ریستورانوں سے بھی آگے
خوراک سب سے زیادہ یعنی تقریباً 61 فیصد گھروں میں ضائع کی جاتی ہے۔ سروس سیکٹر میں 26 فیصد اور ریٹیل دکانوں میں 13فیصد۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کھانے کی بربادی کے ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی مضمرات ہوتے ہیں۔
کروڑوں کو بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے
کروڑوں کو بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے اقو ام متحدہ کے مطابق سن 2019 میں دنیا بھر میں تقریباً 70کروڑ لوگوں کو کھانا نصیب نہیں ہوا۔ فوڈ ویسٹ انڈکس رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران بھوکے رہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔