ہم جنس پسندوں کی گیمز، پیرس کی میزبانی میں
5 اگست 2018پیرس میں یہ نو روزہ گیمز چار اگست تا بارہ اگست جاری رہیں گی۔ ان میں شریک ایتھلیٹوں کی تعداد بارہ ہزار سات سو ہے۔ یہ ہزاروں ایتھلیٹس چھتیس مختلف ڈسپلنز میں حصہ لیں گے۔
سعودی عرب، مصر اور روس سے ہم جنس پسند ایتھلیٹس ان کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ اپنی طرز کی دسویں گیمز ہیں۔ ان کھیلوں کا نگران ادارہ فیڈریشن آف گَے گیمز (FGG) ہے۔ اس ادارے کو پیرس گیمز سے سڑسٹھ ملین ڈالر تک کی آمدن کی توقع ہے۔
چار اگست کو گَے گیمز میں شریک ہم جنس پرست خواتین و حضرات نے ایک خصوصی مارچ پریڈ میں حصہ لیا۔ افتتاح کے موقع پر رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب کی مہمان خصوصی پیرس شہر کی میئر این ہیڈالگو تھیں۔ افتتاحی تقریب میں ڈانس شوز کے علاوہ جسمانی پھرتی یعنی ایکروبیٹس کے مظاہرے بھی شامل تھے۔
دسویں گے گیمز میں ساڑھے بارہ ہزار سے زائد ایتھلیٹوں کا تعلق 91 ممالک سے ہے۔ شریک ایتھلیٹوں میں ٹین ایجروں سے لے کر قدرے بڑی عمر کے ہم جنس پرست بھی شریک ہیں۔ روس میں غیر روایتی جنسی روابط کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے تاہم اس پابندی کے باوجود اٹھاون روسی ہم جنس پرست پیرس گیمز میں شریک ہیں۔
سخت اسلامی قوانین کے حامل ملک سعودی عرب سے بھی ایک ہم جنس پرست ایتھلیٹ پیرس پہنچا ہوا ہے۔ اُس نے اپنا سعودی پاسپورٹ بھی شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب میں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔ مصر سے بھی ایک ایتھلیٹ شریک ہے۔ مصر بھی ایک مسلمان ملک ہے اور وہاں ایسے جنسی میلان رکھنے والوں کو جیل سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
فیڈریشن گَے گیمز کا صدر دفتر امریکی شہر سان فرانسسکو میں ہے۔ یہ گمیز ہر چار برس بعد منعقد ہوتی ہیں۔ ان کا آغاز سن 1982 میں ہوا تھا۔ سب سے پہلی گیمز کی میزبانی بھی امریکی شہر سان فرانسسکو نے ہی کی تھی۔ جرمن شہر کولون میں سن 2010 میں ہم جنس پرستوں کی آٹھویں گیمز منعقد کی گئی تھیں جبکہ گیارہویں ایسی گیمز چار برس بعد سن 2022 میں ہانگ کانگ میں ہوں گی۔