امریکی حاجی، ٹرمپ کی پابندیوں پر تشویش میں مبتلا
1 ستمبر 2017حج اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور مسلمان سمجھتے ہیں کہ سچی نیت کے ساتھ حج کی ادائیگی ان کے ماضی کے گناہوں سے چھٹکارے کا باعث بنتی ہے۔ رواں برس تاہم امریکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ پہلی مرتبہ ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے کئی طرح کے خدشات میں مبتلا ہیںجس کی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کی پالیسیاں ہیں۔
رواں برس صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے بعد ملک کے کئی ہوائی اڈوں پر مسافروں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور مختلف شہروں میں بڑے مظاہرے دیکھے گئے تھے۔
سعودی عرب پہنچنے والے امريکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں گو کہ کسی مسلمان کو عموماً بھی سفر کے دوران پریشانی کا سامنا رہتا ہے، تاہم حج کے لیے سعودی عرب کا رخ کرنے والے مسلمانوں کو خصوصاﹰ زیادہ پریشانی دیکھنا پڑ رہی ہے۔
حج کے لیے رواں برس دنیا بھر سے قریب دو ملین مسلمان سعودی عرب پہنچے ہیں، جن میں سے 16 ہزار کا تعلق امریکا سے ہے۔
عازمینِ حج کے سفری انتظام کرنے والی امریکی کمپنی حج پروز کے مطابق، ’’ہم اب خوف کی سطح میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ اس کی وجہ عازمین کی سخت جانچ پڑتال ہے۔‘‘
اٹلانٹا میں قائم اس کمپنی کے مطابق رواں برس ایک مسلمان شہری کو تو آخر میں حج کرنے کا ارادہ ہی تبدیل کرنا پڑا، جس کی وجہ یہ تھی کہ مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والی اس مسلمان خاتون نے گرین کارڈ میں نام کے اسپیلنگ میں غلطی پر نئے کارڈ کی درخواست دی، تاہم سفر کے لیے مقررہ وقت تک اسے وہ کارڈ نہ مل سکا۔ ’’اس خاتون کو خوف تھا کہ اگر اس نے پرانے گرین کارڈ پر سفر کیا، تو شاید امریکی حکام اسے ملک میں داخلے ہی سے روک دیں۔ اب اسے اگلے برس تک انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ رواں برس صدر ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے کے تحت چار مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، جو ابتداء میں عدالتوں کی جانب سے رد کر دی گئی، تاہم بعد ازاں امریکی سپریم کورٹ نے اس پر جزوی عمل درآمد کے حق میں فیصلہ دیا۔