کیا شام نئے آئین کے لیے تیار ہے؟
30 اکتوبر 2019آج بدھ کو شام کی دستور ساز کمیٹی جنیوا میں ملاقات کر رہی ہے تاکہ ملک کے لیے ایک نیا آئین تیار کیا جائے۔ اس کمیٹی کے ڈیڑھ سو ارکان ہیں، جن میں پچاس کا تعلق حکومت سے، پچاس کا حزب اختلاف سے جبکہ بقیہ پچاس سول سوسائٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اس دستور ساز کمیٹی کو روس اور ایران کے ساتھ ساتھ ترکی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ یہ ممالک اس اجلاس کو اعتماد کی بحالی اور ایک ایسے وسیع سیاسی عمل کے امکان کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو اس تنازعے کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کو اپنے ترک اور ایرانی ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد کہا،'' ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی معاہدے تک پہنچیں۔‘‘
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے زور دے کر کہا کہ تینوں علاقائی طاقتیں اس عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کریں گی۔ اسی طرح ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا کہ وہ اس بات چیت کے حوالے سے بہت پر امید تو ہیں مگر انہیں اندازہ ہے کہ یہ معاملہ پیچدہ ضرور ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اس سے قبل شامی تنازعے کے خاتمے کے لیے کی جانے والی ثالثی کی متعدد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں کیونکہ حکومت اور حزب اختلاف کوئی ٹھوس مذاکرات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مندوب برائے شام گیئر پیڈرسن نے اسی ہفتے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا،''دستور ساز کمیٹی تنہا شام تنازعے کو حل نہیں کر سکتی اور نا ہی کرے گی۔‘‘ ناروے سے تعلق رکھنے والے اس سفارت کار نے مزید کہا کہ اس بات چیت کے دوران اعتماد سازی کی بحالی بہت ضروری ہے تاکہ ہزاروں جنگی قیدیوں کے مسائل کا بھی حل تلاش کیا جائے۔
ع ا / ع ح