کیا اسرائیل میں حملہ داعش نے کیا؟
17 جون 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی عسکری گروہ حماس کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعہ 16 جون کی شام یروشلم میں ایک پولیس خاتون اہلکار پر حملہ اس کے حامیوں نے کیا تھا نہ کہ یہ کارروائی انتہا پسند گروہ داعش کے جنگجوؤں نے سر انجام دی۔
یروشلم میں ایک اور فلسطینی حملہ آور ہلاک کر دیا گیا
تل ابیب میں فلسطینی کا چاقو سے حملہ، دو اسرائیلی ہلاک
اس کارروائی کے بعد داعش کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تاہم اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے بھی شکوک ظاہر کیے ہیں کہ غالباﹰ یہ حملہ داعش نے نہیں کیا ہے۔ اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو اسرائیل میں داعش کا یہ پہلا حملہ ہو گا۔
اسرائیلی پولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مشرقی یروشلم میں دو حملہ آوروں نے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں فائرنگ کی جبکہ تیسرے نے چاقو کی مدد سے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا۔ جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور مارے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں تئیس سالہ خاتون پولیس اہلکار ہادس ملکہ شدید زخمی ہو گئیں اور ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں۔
اس کارروائی کے بعد داعش کی طرف سے جاری کردہ ایک آئن لائن پیغام میں دعویٰ کیا گیا کہ اس انتہا پسند گروہ کے ممبران نے ’یہودیوں کے اجتماع‘ پر حملہ کیا ہے اور اسے ’آخری حملہ‘ تصور نہ کیا جائے۔ تاہم غزہ میں فعال فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے داعش کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شین بیت (Shin Bet) کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فوری طور پر یہ کہنا ناممکن ہے کہ یہ کارروائی داعش نے سر انجام دی ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے حقائق جاننے کے لیے تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ شام اور عراق میں داعش کے جنگجوؤں کو پسپائی کا سامنا ہے اور اسی لیے کئی سیکورٹی ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ یہ شدت پسند خطے کے دیگر ممالک میں بھی پھیل سکتے ہیں۔