کيا شام ميں قيامِ امن قريب ہے؟
1 ستمبر 2017اسٹيفان ڈے مستورا کے بقول شام ميں اسلامک اسٹيٹ کی بقيہ تمام پناہ گاہوں کی تباہی رواں برس اکتوبر تک ممکن ہے۔ انہوں نے يہ بيان جمعہ يکم ستمبر کے روز جنيوا ميں ديا۔ ان کا مزيد کہنا ہے کہ اس ممکنہ پيش رفت کے نتيجے ميں بين الاقوامی برادری کو يہ کوشش کرنی چاہيے کہ وہاں آئندہ ايک سال ميں شفاف اور آزاد انتخابات کا انعقاد ہو سکے۔ ايک برطانوی نشرياتی ادارے کو انٹرويو ديتے ہوئے شام کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے مزيد کہا، ’’ميرے نظريے ميں ہم اس جنگ کے اختتام کی ابتداء ديکھ رہے ہيں۔‘‘ اسٹيفان ڈے مستورا کے بقول اہم بات يہ ہے کہ يہ پيش رفت وہاں قيام امن کی شروعات بھی ثابت ہو اور يہی اصل چيلنج ہے۔
اقوام متحدہ کے اس سينئیر عہديدار نے تازہ صورتحال بتاتے ہوئے کہا، ’’اب تک الرقہ، دير الروز اور ادلب ميں عدم استحکام کی صورت حال برپا ہے۔‘‘ ان کے بقول بين الاقوامی برادری اگر شامی حکومت اور اپوزيشن کو بامعنی مذاکرات اور کسی ڈيل کے ليے آمادہ کرنے ميں مدد فراہم کرے، تو ايک سال ميں وہاں قابل اعتماد اليکشن ممکن ہيں۔‘‘
شامی شہر دير الزور کئی عرصے سے اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے قبضے ميں ہے۔ مستورا نے بتايا کہ شامی اور روسی افواج اس ماہ سے اکتوبر کے اواخر تک اس شہر کو آزاد کرا سکتی ہيں۔ اسی طرح امکان ہے کہ امريکا اور اس کی حمايت يافتہ سيريئن ڈيموکريٹک فورسز الرقہ کو اکتوبر تک آزاد کرا ديں گی۔