کوسووو میں اہم انتخابات
12 دسمبر 2010کوسووو ميں آج یعنی اتوار کو ہونے والے پارليمانی انتخابات اس نوخيز جمہوريت کی اہم آزمائش ہيں۔ يورپی يونين، يورپی پارليمنٹ اور دوسرے يورپی ادارے، بڑے غور سے اس بات کا جائزہ ليں گے کہ کيا اس مرتبہ بھی پہلے ہی کی طرح انتخابات ميں بدعنوانياں اور دھاندلياں کی جاتی ہيں؟
کوسووو کی نگرانی پر مامور يورپی پارليمنٹ کی نمائندہ اُلريکے لونا سيک نے کہا،’17 فروری سن 2008 کو، کوسووو کی آزادی کے بعد ہونے والے يہ پہلے پارليمانی انتخابات ہيں۔ پہلی بار کوسووو خود ان انتخابات کے انتظامات کر رہا ہے۔ يہ انتخابات اس لئے بھی اہم ہيں تاکہ ملک ميں ايک ايسی حکومت قائم ہو سکے، جو واقعی طاقتور ہو اور وہ کرپشن کو ختم کر کے سرکاری ٹھيکوں اور اخراجات کو شفاف بناتے ہوئے واضح اصول مقرر کر سکے۔ سوال يہ ہے کہ ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد کتنی ہوگی اور کيا انتخابات کے نتائج کو تبديل کرنے کے لئے دھاندلی کی جائے گی؟‘
يورپی اداروں، کوسووو کی سياسی جماعتوں اور بہت سی غير حکومتی تنظيموں نے کوسووو ميں انتخابی دھاندليوں کو روکنے کے لئے 32 ہزار سے زائد مبصر مقرر کئے ہيں۔کوسووو کے عبوری صدر يعقوب کراسنيکی کو يقين ہے کو انتخابات ميں دھوکہ دہی نہيں ہوگی،’ مبصرين اسے يقينی بنائيں گے کہ شہريوں کے ووٹ اُنہی تک پہنچيں، جن کو وہ ديے جائيں۔ اس طرح انتخابات کے بعد کوئی سياسی پارٹی گلے شکوے نہيں کرسکے گی۔‘
کوسووو کی 90 فيصد آبادی البانوی ہے۔ اُسے سن1999ميں سرب فوجی دستوں سے آزادی ملی تھی۔ ملک ميں سرب اقليت اب بھی موجود ہے۔ سربيا نے ابھی تک کوسووو کو تسليم نہيں کيا ہے۔ کوسووو ميں يورپ ميں سب سے زيادہ بے روزگاری ہے اور کرپشن اور جرائم بھی بہت زيادہ ہيں۔ عوام کو شکايت ہے کہ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہيں کئے، جن ميں بجلی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ ابھی تک بجلی کا سلسلہ اکثر منقطع ہوتا رہتا ہے۔
اندازہ ہے کہ 12 دسمبر کے انتخابات ميں وزير اعظم ہاشم تھاچی کی جمہوری پارٹی کو کاميابی حاصل ہوگی۔ مبصرين کا خيال ہے کہ کوسووو اور البانيہ کے اتحاد کی حامی انتہاپسند پارٹی کو بھی خاصی تعداد ميں ووٹ مليں گے۔
رپورٹ: باہری چانی / شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی