1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیک جمہوریہ میں فلسطین کے سفیر، ’حادثاتی‘ دھماکے میں ہلاک

عاطف توقیر2 جنوری 2014

چیک جمہوریہ میں فلسطین کے سفیر جمال الجمال دارالحکومت پراگ میں اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس نے اس دھماکے کو ’حادثاتی‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AkAM
چیک جمہوریہ میں فلسطین کے سفیر جمال الجمالتصویر: picture-alliance/AP

پراگ پولیس کے مطابق یہ دھماکا جمال الجمال کے گھر پر اس وقت ہوا، جو اپنے اپنی رہائش گاہ میں نصب اینٹی تھیفٹ سسٹم یا چوری روکنے کے نظام کی حامل الماری کھول رہے تھے۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں 56 سالہ جمال شدید زخمی ہو گئے اور انہیں پراگ کے فوجی اسپتال میں کومے کی حامل میں پہنچایا گیا۔ بعد میں پولیس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

پراگ پولیس کی ترجمان اینڈریا زُو لووا کے مطابق، ’جائے حادثے سے پولیس کو کوئی بھی ایسی شے نہیں ملی، جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ یہ کوئی دہشت گردانہ حملہ تھا یا کسی خاص آدمی نے یہ نظام کسی شخص کو ہلاک یا زخمی کرنے کے لیے نصب کیا تھا۔‘

Palästinensischer Botschafter Jamal al-Jamal bei Explosion in Prag getötet
چیک جمہوریہ کی پولیس نے اس دھماکے کو ’حادثاتی‘ قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/AP

پراگ ملٹری ہسپتال کے سرجن ڈینیئل لینگر نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فلسطینی سفیر کو اس واقعے میں سر، پیٹ اور سینے پر شدید نوعیت کی چوٹیں آئیں۔ واضح رہے کہ جمال نے اکتوبر ہی میں چیک جمہوریہ میں فلسطینی سفیر کی ذمہ داریاں سنبھالیں تھیں اور وہ حال ہی میں پراگ کے شمال میں ایک مضافاتی علاقے میں قائم اس نئے مکان میں منتقل ہوئے تھے۔

جمال الجمال کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ جمال ایک مثالی سفیر تھے اور انہوں نے انتہائی احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

فلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق یہ حادثہ بدھ کی صبح اس وقت پیش آیا، جب جمال اپنے گھر میں موجود ایک پرانے سیف کو کھول رہے تھے۔ یہ الماری پرانی ایمبیسی سے جمال کے اس نئے گھر میں منتقل کی گئی تھی۔ ’’اس سیف کو کھولنے کے کچھ ہی منٹ بعد دھماکا ہوا، جس سے جمال کو شدید چوٹیں آئیں او انہیں ہسپتال پہنچایا گیا۔

پراگ پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر اس ’سیف‘ کو کھولنے میں بے احتیاطی برتی گئی، تاہم حادثے میں جمال کی ہلاکت کے بعد یہ ثابت کرنا آسان نہیں ہو گا کہ دراصل ہوا کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے اس عمارت کے ساتھ واقع فلسطینی ایمبیسی کی ملکیت ایک اور عمارت کی بھی تلاشی لی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہاں سے کسی قسم کو کوئی دھماکا خیز مواد نہیں ملا۔