1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چیپل ہِل قتل کی تفتیشی کارروائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں‘

کشور مصطفیٰ14 فروری 2015

فلسطینی حکومت نے امریکی ریاست نارتھ کیرولائینا میں تین فلسطینی نژاد امریکی نوجوانوں کے قتل کے واقع کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی تحقیق میں اُن کے تفتیش کاروں کو شامل کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/1Ebri
تصویر: picture-alliance/AP Photo

گزشتہ منگل کو امریکی ریاست نارتھ کیرولائینا کے شہر چیپل ہِل میں 23 سالہ شادی برکت، اُس کی 21 سالہ بیوی یوُسر محمد ابو صالح اور اُس کی 19 سالہ بہن رزان محمد ابو صالح کو اُن کے ایک پڑوسی کریگ اسٹیفن ہِکس نے، چیپل ہلِ یونیورسٹی ٹاؤن میں سروں میں گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے کریگ اسٹیفن ہکس کو ’ ایک امریکی انتہا پسند اور نفرت انگیز نسلی امتیاز کا حامل شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقع سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ امریکا میں مسلمانوں کے خلاف خطرناک امتیازی سلوک میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔

اُدھر تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ وہ بھی اس معاملے میں چھان بین کر رہے ہیں کہ کریگ اسٹیفن ہکس کی اس مجرمانہ کارروائی میں مذہبی منفرت کا کوئی عمل دخل ہے یا نہیں اور یہ کہ کیا اُس نے ان تین طلبہ کو اس لیے جان سے مار دیا کہ وہ مسلمان تھے؟

فلسطینی وزرات خارجہ کے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے ، ’’ ہم اس واقعے کو امریکا میں مذہبی انتہا پسندی اور نسل پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف ایک اشارہ سمجھ رہے ہیں جو امریکا میں آباد لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے‘‘۔

USA Chapel Hill Mord an Muslimen Polizei
قاتل کے گھر سے کم از کم ایک درجن آتشیں ہتھیار برآمد ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP/The News & Observer, Al Drago

فلسطینی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ ان تین طلبہ کے قتل کی سنجیدہ تحقیق کی جائے اور اس کارروائی میں فلسطینی تفتیش کاروں کو بھی شامل کیا جائے، جو چیپل ہِل میں طے شدہ منصوبے کے تحت ہونے والے قتل کے پس منظر اور حالات کا گہرائی سے اندازہ لگا سکیں۔

گزشتہ جمعرات کو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اس واقعے پر امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے مکمل خاموشی پر کڑی تنقید کی تھی۔ ایردوان نے کہا تھا کہ اتنے بڑے واقعے پر امریکی صدر نے خاموشی اختیار کرکے بین الاقوامی برادری کو اس طرف اور زیادہ متوجہ کر دیا ہے۔

USA Chapel Hill Universität North Carolina Trauermarsch für getötete Studenten
مسلمان طلبہ کے قتل پر ہزاروں سوگواروں کا مجمعتصویر: Reuters/C. Keane

ایردوان نے کہا تھا کہ اس وقت امریکی مسلمان اپنی سلامتی اور تحفظ کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ اس پر جمعے کو امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعے کو ’سفاکانہ اور اشتعال انگیز کارروائی قرار دیا تھا‘۔ واشنگٹن میں بیان دیتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا، ’’امریکا میں کسی شخص کو کبھی بھی اس بنیاد پر کہ وہ کون ہے، وہ کیسا نظر آتا ہے اور کس طرح عبادت کرتا ہے، نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ جمعرات کو نارتھ کیرولائینا کے علاقے ریلی میں تین مقتول مسلمان طلبہ کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت نے انہیں بُری طرح ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ُادھرنارتھ کیرولائینا کی پولیس نے بتایا ہے کہ قاتل کے گھر سے کم از کم ایک درجن آتشیں ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔