پیرس ایئر شو، پاکستانی جے ایف تھنڈر بھی نمائش میں شامل
15 جون 2015پیرس ایئر شو میں پندرہ سے اٹھارہ جون اس شعبے سے تعلق رکھنے والے اداروں اور شخصیات کے لیے مخصوص ہے جبکہ اختتام ہفتہ پر اس میلے کے دروازے عام شہریوں کے لیے بھی کھول دیے جائیں گے۔ اس دوران شائقین نا صرف ان نت یہ جنگی اور مسافر طیارے دیکھ سکیں گے بلکہ انتظامیہ نے ان جدید طیاروں کے مختلف شوز کا بھی انتظام کیا ہوا ہے۔ یہ میلہ ہر دو سال بعد منعقد کیا جاتا ہے اور 2013ء میں ہونے والے پیرس ایئر شو میں پونے دو لاکھ افراد اس میلے سے محضوض ہوئے تھے۔ انتظامیہ کو امید ہے کہ اس مرتبہ ان تین دنوں میں دو لاکھ سے زائد افراد اس نمائش کو دیکھنے کے لیے آئیں گے۔
لبُورژ میں روایتی طور پر ایئربس اور بوئنگ کمپنیاں بھی موجود ہیں، جو اپنے طیاروں کی فروخت کے لیے خریدار تلاش کریں گی۔ یہ ایئر شو طیارے بنانے والی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ایک بہترین موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ ایئر بس اپنے آرڈرز کا اعلان پیرس ایئر شو کے دوران ہی کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر 15 جون کو اس میلے کے آغاز پر سعودی ایئرلائن کی جانب آٹھ ارب ڈالر مالیت کے 50 ایئربس طیاروں کو خریداری کا آرڈر دیا ہے۔ اس تناظر میں ایئر بس کے سربراہ فابریس بریگئر کہتے ہیں’’ یہ کاروباری حوالے سے ایک بہترین موقع ثابت ہو گا اور ہمیں کئی سو آرڈرز ملنے کی امید ہے‘‘۔ اس موقع پر ایئر بس نے اپنا نیا طیارہ اے 350 ایکس ڈبلیو بھی نمائش کے لیے پیش کیا ہے۔ دوسری جانب امارات ایئر لائن کے سربراہ ٹا کلارک نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ ’’پیرس میں ہماری جانب سے کوئی نیا آرڈر دینے کا امکان نہیں ہے۔‘‘
پیرس میں کینیڈا کی کمپنی’’بومبارڈیئر‘‘ کے مسافر بردار جیٹ طیارے بھی نمائش کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔ ’سی‘ طرز کے یہ طیارے اس سے قبل زیادہ تر صرف کینیڈا میں ہی استعمال ہوتے رہے ہیں تاہم 110 اور 130 مسافروں کی گنجائش والے یہ جہاز طیارہ ساز اداروں بوئنگ اور ایئر بس کے کاروبار پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ’’بومبارڈیئر‘‘ کے سی طرز کے ان طیارے کاروباری میدان میں ابھی تک خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ اس میلے میں پاکستان بھی جے ایف تھنڈر لڑاکا طیاروں کو فروخت کے لیے پیش کر رہا ہے جبکہ یوکرائن سے بھی عسکری سازو سامان کی ترسیل کے لیے اے این 178 طرز کا ایک جہاز پیرس ایئر شو میں موجود ہے۔