پیرس، اسلامک اسٹیٹ سے نمٹنے کے لیے مذاکرات آج
15 ستمبر 2014امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوشش ہے کہ وہ شام و عراق میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف ایک وسیع تر اتحاد بنانے میں کامیاب ہو جائیں تاکہ ان شدت پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔ اسی سلسلے میں وہ اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد پیرس پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ آج بروز پیر عراق پر ہونے والی کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔ کیری کی کوشش ہو گی کہ وہ ان جہادیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے پیش کردہ حکمت عملی پر زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کر سکیں۔
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے جب اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے شام میں برطانوی امدادی کارکن ڈیوڈ ہینز کا سر قلم کر دیا ہے۔ قبل ازیں یہ جنگجودو امریکی صحافیوں کو بھی اسی طرح موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔ ان جہادیوں کی طرف سے اس نئی بربریت پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اتوار کے دن اس کارروائی کو ایک ’بھیانک عمل‘ قرار دیا ہے۔
اسی تناظر میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہد کیا ہے کہ وہ ڈیوڈ ہینز کے قاتلوں کو سراغ لگا کر انہیں انصاف کے کٹہرے میں ضرور لائیں گے۔ اتوار کے دن اپنے ایک نشریاتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ جتنا بھی وقت لگے لیکن ہم ہینز کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ شدت پسند مسلمان نہیں بلکہ شیطان ہیں‘۔
برطانوی امدادی کارکن ہینز کی ہلاکت کے بعد ڈیوڈ کیمرون پر داخلی سطح پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی کریں لیکن کیمرون نے ابھی تک شام و عراق میں ان جہادیوں کے ٹھکانے پر امریکی فضائی آپریشن کا حصہ بننے کے حوالے سے کسی عہد کا اظہار نہیں کیا ہے۔
دریں اثناء فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ ڈیوڈ ہینز کا قتل ایک ایسا نیا واقعہ ہے، جس کی وجہ سے یہ ضرروت بڑھ گئی ہے کہ عالمی برداری اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ایک ٹھوس اور عملی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دے۔
اتوار کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف تربیب دی گئی صدر اوباما کی حکمت عملی کو ہر گزرتے وقت کے ساتھ مزید حمایت حاصل ہوتی یا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد عرب ریاستیں شام و عراق میں فعال ان جہادیوں کے خلاف فضائی کارروائی پر بھی تیار ہو چکی ہیں۔