پیرس آپریشن: ہدف مرکزی ملزم اباعود تھا
فرانسیسی پولیس نے تیرہ نوبر کے دہشت گردانہ حملوں کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پیرس کے نواح میں ایک بڑا چھاپہ مارا ہے۔ اس دوران پولیس کو جہادیوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔
علی الصبح چھاپے
فرانسیسی پولیس نے بدھ کی صبح سینٹ ڈینیس کے علاقے کی ایک عمارت پر چھاپہ مارا۔ پولیس کو وہاں سے مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ایک عورت نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ پولیس کارروائی میں کم از کم دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
عبدالحمید اباعود
اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا پیرس میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ عبدالحمید اباعود بھی ہلاک شدگان میں شامل ہے۔ بعض ذرائع ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتا رہے ہیں۔
داعش کی بربریت
پیرس حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند اسلامی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔ فرانس کی تاریخ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ہونے والی اس بدترین خونریزی میں ایک سو انتیس زائد افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے تھے۔ فرانس نے اس کارروائی کو اپنے خلاف داعش کا اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
کم از کم دو جہادی ہلاک
بدھ کے روز ہونے والے پولیس آپریشن کے بعد فرانسیسی حکام نےایک خاتون بم بار سمیت دو ہلاکتوں اور تین مبینہ عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی تصدیق کر دی، تاہم گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے۔
مرکزی ملزمان
فرانس ہی میں نہیں بلکہ یورپ کے مختلف شہروں میں پیرس حملوں کے مفرور ملزم صالح عبدالسلام کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ عبدالسلام کی عمر چھبیس برس ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق پیرس حملوں میں ایک نواں دہشت گرد بھی ملوث تھا، جس کی تلاش جاری ہے۔
یورپ بھر میں ہائی الرٹ
پیرس حملوں کے بعد یورپ کے اکثر ملکوں کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ منگل کے روز ایئر فرانس کی دو پروازوں کو دہشت گردی کی افواہ کی بنیاد پر ٹیک آف کے بعد لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔ بم کے خطرے کے پیش نظر ہینوور میں جرمنی اور ہالینڈ کے درمیان کھیلا جانے والا فٹ بال میچ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
مزید چھاپے
فرانسیسی پولیس نے جنوب مغربی فرانس کے کئی علاقوں میں بھی چھاپے مارے ہیں۔ ان میں آری ایژ اور تولوز کے شہر نمایاں ہیں۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ پریس حملوں کے بعد لگائی گئی تین ماہ کی ایمرجنسی کے دوران کیے جانے والے سکیورٹی اقدامات پر ملکی حکام سے بات چیت کر رہیں ہیں۔ ان اقدامات کو منظوری کے لیے جمعرات انیس نومبر کے روز ملکی پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔